ڈھاکہ: بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے چیف ایڈوائزر محمد یونس نے جمعہ کو اعلان کیا کہ ملک میں عام انتخابات اگلے سال اپریل کی پہلی ششماہی میں کرائے جائیں گے۔ یہ اعلان سابق وزیر اعظم خالدہ ضیا کی قیادت میں بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کی جانب سے رواں سال دسمبر تک انتخابات کرانے کے مطالبے کے لیے کیے جانے والے حالیہ مظاہروں کے درمیان کیا گیا ہے۔
ڈھاکہ ٹریبیون اخبار کی خبر کے مطابق قوم سے ٹیلی ویڑن خطاب میں یونس نے کہا کہ وقت آنے پر الیکشن کمیشن تفصیلی خاکہ پیش کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات کے وقت کے بارے میں عوام اور سیاسی جماعتوں میں کافی تجسس پایا جاتا ہے۔ جیسا کہ میں پہلے کہہ چکا ہوں، انتخابات دسمبر اور جون کے درمیان ہوں گے۔ حکومت اس مدت کے اندر قابل اعتبار انداز میں انتخابات کے انعقاد کے لیے سازگار ماحول کو یقینی بنانے کے لیے مسلسل کام کر رہی ہے۔
یونس نے گزشتہ سال اگست میں سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کی سربراہی میں عوامی لیگ کی حکومت کے خاتمے کے بعد عبوری حکومت کے چیف ایڈوائزر کا عہدہ سنبھالا تھا۔ انہوں نے کہا کہ آزادانہ، منصفانہ، پرامن اور شمولیتی انتخابات کا انعقاد حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہے۔ یونس (84) نے کہاہمارا مقصد مستقبل میں ممکنہ بحرانوں کو روکنا ہے۔ اس کے لیے ادارہ جاتی اصلاحات کی ضرورت ہے۔ انتخابی عمل میں براہ راست شامل اداروں میں گڈ گورننس کو یقینی بنائے بغیر، طلباءاور شہریوں کی تمام قربانیاں رائیگاں جائیں گی، یونس (84) نے کہا۔
انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ موجودہ انتظامیہ تین چیزوں کے لیے تشکیل دی گئی تھی: اصلاحات، انصاف اور انتخابات۔ یونس نے کہا،ہمیں یقین ہے کہ آنے والی عید الفطر تک ہم انصاف اور اصلاحات کے حوالے سے ایک وسیع پیمانے پر قابل قبول مقام تک پہنچ جائیں گے، خاص طور پر انسانیت کے خلاف جرائم کے ذمہ داروں کو جوابدہ بنا کر، جو جولائی کی بغاوت کے شہدائ کے لیے ہمارا اجتماعی فرض ہے۔
خالدہ ضیا کی بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی نے 28 مئی کو ڈھاکہ میں ایک زبردست ریلی نکالی جس میں یونس کی قیادت والی عبوری حکومت پر دباو¿ بڑھاتے ہوئے دسمبر تک انتخابات کا مطالبہ کیا گیا۔ بی این پی کے قائم مقام چیئرمین طارق رحمان نے لندن سے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے ریلی میں شرکت کرتے ہوئے کہا کہ عام انتخابات دسمبر تک ہونے چاہئیں۔ تیاریاں فوری طور پر شروع ہو جانی چاہئیں۔