دہرادون: اتراکھنڈ کے اترکاشی ضلع کے دھرالی میں بادل پھٹنے کی وجہ سے جان و مال کو شدید نقصان ہوا ہے جس کی وجہ سے فوج کے ساتھ راحت اور بچاو ٹیموں کو لوگوں کی مدد کے لیے تعینات کیا گیا ہےاترکاشی کے ضلع مجسٹریٹ پرشانت آریہ نے اس حادثے میں چار لوگوں کی موت کی تصدیق کی ہے اور کئی افراد کے دب کر ہلاک ہونے کا خدشہ ہے دھرالی مارکیٹ میں کئی ہوٹل، دکانیں اور دیگر کاروباری ادارے ملبے تلے دب گئے ہیں۔ دھرالی گاوں کے کئی گھر بھی اس آفت سے تباہ ہو گئے ہیں۔
ریاستی حکومت نے راحت اور بچاو کاموں میں سہولت فراہم کرنے کے لیے مرکز سے دو 2 ایم آئی اور ایک چنوک ہیلی کاپٹر کا مطالبہ کیا ہے۔ راحت اور بچاو کی کارروائی میں فضائیہ سے بھی مدد مانگی گئی ہے۔
ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آپریشن سینٹر کے مطابق دوپہر ڈیڑھ بجے کے قریب ضلع کی بھٹواڑی تحصیل میں ہرشل کے قریب کھیر گڑھ میں پانی کی سطح بڑھنے سے گھرالی بازار میں بھاری ملبہ گر گیا۔ چند لمحوں میں ملبے سے کئی عمارتوں، ہوٹلوں اور دکانوں کو نقصان پہنچا۔ آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز رشی کیش اور دہرادون کے کئی اسپتالوں میں بستروں کو محفوظ کر دیا گیا ہے اور ایمبولینسوں کو موقع پر بھیج دیا گیا ہے۔
اس دوران وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی، جو آندھرا پردیش کے دورے پر تھے، دہرادون واپس آگئے ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ فوج کے ساتھ قدرتی آفات سے نمٹنے کی ریاستی اور مرکزی ٹیمیں جنگی بنیادوں پر ضلع انتظامیہ اور دیگر متعلقہ ٹیموں کے ساتھ راحت اور بچاو¿ کام میں مصروف ہیں۔ وہ اس سلسلے میں سینئر حکام سے رابطے میں ہیں اور صورتحال پر گہری نظر رکھی جارہی ہے۔
مقامی ذرائع کے مطابق اس حادثے میں 20 سے 25 ہوٹل اور ہوم اسٹے مکمل طور پر تباہ ہو گئے ہیں۔ کئی لوگوں کے ملبے تلےپھنسے ہونے کا خدشہ ہے۔ لوگ اپنے گھر بار چھوڑ کر محفوظ مقامات پر منتقل ہو گئے ہیں۔ سیلاب کی وجہ سے کھیر گڑھ کے کنارے واقع قدیم کلپ کیدار مندر کے بھی مکمل طور پر ملبے تلے دب جانے کی خبر ہے۔ گنگوتری ہائی وے کو بھی بند کر دیا گیا ہے۔
ضلع انتظامیہ نے معلومات حاصل کرنے کے لیے ہیلپ لائن نمبر 01374222126، 222722 اور 9456556431 جاری کیے ہیں۔