National News

مودی کا خطاب باسی اور بے معنی ہے: کانگرس

مودی کا خطاب باسی اور بے معنی ہے: کانگرس

نئی دہلی: کانگرس نے یوم آزادی پر لال قلعہ کی فصیل سے وزیر اعظم نریندر مودی کے12ویں خطاب کو باسی، شعبدہ بازی اور پھیکا قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے انہیں نعروں کو دوہرایا ہے جو وہ ہر سال لگاتے رہے ہیں کانگریس کے میڈیا انچارج جے رام رمیش نے کہا کہ وکست بھارت، آتمنر بھر بھارت اور سب کا ساتھ-سب کا وکاس جیسے نعرے دوہرائے گئے جو وہ برسوں سے لگاتے رہے ہیں۔ ان کے نعروں کا اب تک کوئی نتیجہ نہیں نکلا ہے۔
مسٹر نریندر مودی کی طرف سے 'میڈ ان انڈیا' سیمی کنڈکٹر چپ کا وعدہ بار بار بڑے جھوٹ کے ساتھ کیا گیا اور ایسی باتیں کہنا اب مودی کی پہچان بن گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کا پہلا سیمی کنڈکٹر کمپلیکس چنڈی گڑھ میں 1980 کی دہائی کے اوائل میں قائم کیا گیا تھا۔ کسانوں کے تحفظ کے وعدے کو کھوکھلا قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کی اپنی حکومت نے زراعت کے تین کالے قوانین کو نافذ کرنے کی کوشش کی تھی لیکن آج وہ ایم ایس پی کی قانونی ضمانت، لاگت پر 50 فیصد منافعہ کے ساتھ ایم ایس پی طے کرنے یا قرض کی معافی پر کوئی ٹھوس اعلان کرنے سے قاصر ہیں۔ روزگار کی فراہمی پر صرف سطحی باتیں کی جارہی ہیں۔
اتحاد، شمولیت اور جمہوریت کے حوالے سے مسٹر مودی کی تقریر کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مسٹر مودی خود الیکشن کمیشن جیسے اداروں کی گراوٹ کےذمہ دار اور منصوبہ ساز رہے ہیں۔ اپوزیشن لیڈر کی طرف سے انتخابی عمل کی سالمیت پر اٹھائے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ بہار میں ووٹر لسٹ کی جامع نظر ثانی کے ذریعے لاکھوں ووٹروں کو حق رائے دہی سے محروم رکھا جا رہا ہے۔ انہوں نے اسے وفاقی ڈھانچے کو کمزور کرنے کی کوشش قرار دیتے ہوئے کہا کہ مسٹر مودی بار بار ایسے قدم اٹھا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یوم آزادی دو اندیشی، صاف گوئی اور تحریک کا لمحہ ہونا چاہیے۔ لیکن آج وزیر اعظم کا خطاب خود پسندی اور چنندہ کہانیوں کا بے معنی مجموعہ تھا - جس میں ملک کے گہری معاشی تنگ دستی، بے روزگاری کے بحران اور تیزی سے بڑھتی ہوئی معاشی عدم مساوات کا کوئی ایماندارانہ ذکر نہیں تھا۔



Comments


Scroll to Top