واشنگٹن: امریکہ میں دو چینی شہریوں پر چین کے کہنے پر جاسوسی کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ ان چینی شہریوں پر الزام ہے کہ انہوں نے بحریہ کے اڈے کی تصاویر کھینچی اور فوجیوں میں ایسے لوگوں کو بھرتی کرنے کی کوشش کی جن کے بارے میں ان کے خیال میں وہ چینی خفیہ ایجنسیوں کے لیے کام کرنے کے لیے تیار ہو سکتے ہیں۔ یہ معاملہ سان فرانسسکو کی وفاقی عدالت میں دائر کیا گیا تھا۔ حکام کے مطابق چینی حکومت امریکی فوجی صلاحیتوں کے بارے میں خفیہ معلومات جمع کرنے کی مسلسل کوششیں کر رہی ہے۔
چینی جاسوسی کا معاملہ تقریبا دو سال قبل اس وقت سامنے آیا جب چین نے ایک نگرانی والا غبارہ چھوڑا تھا ، جسے بالآخر امریکی حکام نے جنوبی کیرولینا کے ساحل پر مار گرایا تھا ۔ اٹارنی جنرل پام بوندی نے کیس کی جانکاری دیتے ہوئے ایک بیان میں کہا کہ یہ کیس ہماری فوج میں دراندازی اور ہماری قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے کی چینی حکومت کی مسلسل اور جارحانہ کوششوں کو نمایاں کرتا ہے۔ حکام نے ملزمان کی شناخت 38 سالہ یوآن چن اور 39 سالہ لیرین "ریان" لائی کے طور پر کی۔
یوآن چن 2015 میں ویزا پر امریکہ آیا تھا اور بعد میں قانونی طور پر مستقل رہائشی بن گیا تھا، جب کہ لیرین کے بارے میں پراسیکیوٹرز کا کہنا ہے وہ چین میں رہتا ہے لیکن گزشتہ سال ٹیکساس گیا تھا اور چین کی وزارت قومی سلامتی کے لیے خفیہ جاسوسی کی کارروائیوں میں ملوث تھا۔ دونوں کو قانون کے مطابق وزارت انصاف میں غیر ملکی ایجنٹ کے طور پر رجسٹر کرائے بغیر چین کے لئے خفیہ طریقے سے کام کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا ۔
اس وقت یہ واضح نہیں ہے کہ آیا ان کا کوئی وکیل ہے یا نہیں۔ واشنگٹن میں چینی سفارت خانے کے ترجمان لیو پینگیو نے کہا کہ انہیں مخصوص کیس کے بارے میں کوئی علم نہیں ہے لیکن انہوں نے زور دیا کہ چین کے خلاف الزامات کو ثابت کرنے کے لیے "کوئی حقائق یا ثبوت" نہیں ہیں اور یہ کہ "امریکہ نے چین کے خلاف اپنی جاسوسی کی سرگرمیوں کو کبھی نہیں روکا ہے۔کیس کے سلسلے میں دائر کیے گئے فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) کے حلف نامے کے مطابق، تفتیشی حکام کا ماننا ہے کہ لائی کم از کم 2021 کے وسط سے چن کو جاسوسی کی تربیت دے رہا تھا۔