Latest News

ٹرمپ کا ہندوستان مخالف چہرہ بے نقاب! پابندیوں کی فہرست میں پاکستان کو کلین چِٹ، ماہرین نے اٹھائے سوال

ٹرمپ کا ہندوستان مخالف چہرہ بے نقاب! پابندیوں کی فہرست میں پاکستان کو کلین چِٹ، ماہرین نے اٹھائے سوال

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر متنازعہ قدم اٹھاتے ہوئے 12 ممالک  پر امریکہ میں داخلے پر پابندی لگا دی ہے۔ قومی سلامتی کا حوالہ دیتے ہوئے جاری کردہ حکم نامے میں افغانستان، ایران، میانمار، چاڈ، جمہوریہ کانگو، استوائی گنی، اریٹیریا، ہیٹی، لیبیا، صومالیہ، سوڈان اور یمن جیسے ممالک شامل ہیں۔ ان میں ہندوستان کے پڑوسی افغانستان اور میانمار بھی شامل ہیں۔ لیکن، اس فیصلے نے دنیا بھر میں سوالات اٹھائے ہیں کیونکہ دنیا بھر میں دہشت گردی کا گڑھ سمجھا جانے والا پاکستان اس فہرست سے باہر ہے۔ کئی تجزیہ کاروں اور دفاعی ماہرین نے ٹرمپ کے فیصلے کو 'دوہرے معیار اور ہندوستان مخالف پالیسی' کی علامت قرار دیا ہے۔
ٹرمپ نے جہاں ان 12 ممالک کے شہریوں کے امریکہ  کے سفر پر مکمل پابندی عائد کر رکھی ہے وہیں دوسری جانب ، انہوں نے پاکستان  کو بھی اس فہرست سے خارج کر دیا ہے جسے ٹرمپ انتظامیہ خود اسامہ بن لادن کو پناہ دینے والا ملک قرار دے چکی ہے۔ یہی نہیں، ٹرمپ نے اپنے ایک حالیہ بیان میں کھل کر پاکستان کی تعریف بھی کی، جب پاکستانی حکام نے امریکہ کی مدد سے طالبان دہشت گرد محمد شریف اللہ کو پکڑا۔ شریف اللہ پر 2021 کے کابل ہوائی اڈے پر ہونے والے بم دھماکے کا الزام ہے جس میں امریکی فوجی ہلاک ہوئے تھے۔ ٹرمپ نے اسے امریکہ اور پاکستان کے تعلقات میں اعتماد کی واپسی قرار دیا۔
ہندوستان کے خلاف 'ڈیپ اسٹیٹ' ایجنڈا؟
مشہور اسٹریٹجک ماہر برہما چیلانی نے ٹرمپ کے فیصلے پر سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم X (سابقہ ٹویٹر) پر کہا کہ ٹرمپ نے میانمار کو سفری پابندیوں کی فہرست میں شامل کیا، حالانکہ امریکہ خود وہاں جنٹا مخالف  باغی قوتوں کی حمایت کر رہا ہے۔ لیکن پاکستان، جو طویل عرصے سے دہشت گردی کا برآمد کنندہ ہے اور ہندوستان کے خلاف جہادی نیٹ ورکس کی حمایت کرتا رہا ہے، اس کو باہر رکھا گیا۔ یہ امریکی  ' ڈیپ اسٹیٹ ' ہندوستان مخالف سوچ کی عکاسی کرتا ہے۔ چیلانی کا کہنا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کا یہ رویہ محض ایک اسٹریٹجک پالیسی نہیں ہے بلکہ سنگین عالمی منافقت کی مثال ہے، جہاں سیاسی فوائد اور اتحاد کے تحت دہشت گردی کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔
 ہندوستان کے سیکورٹی خدشات کی اندیکھی 
 ہندوستان ایک عرصے سے یہ حقیقت بین الاقوامی فورمز پر اٹھا رہا ہے کہ پاکستان دہشت گردی کی حمایت کرتا ہے اور کئی بار ہندوستان کے خلاف بڑے دہشت گردانہ حملوں کا براہ راست تعلق پاکستان سے رہا ہے۔ ایسے میں امریکہ کا پاکستان کو محفوظ ملک کے طور پر پیش کرنا اور دیگر کمزور ممالک پر پابندیاں عائد کرنا ہندوستان  کے لیے تشویشناک پیغام ہے۔ اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ ہندوستان  کے پڑوسی پاکستان کے بارے میں امریکہ کی پالیسی غیر جانبدار نہیں بلکہ متعصب ہے۔
ٹرمپ کی دلیل کیا ہے؟
ٹرمپ نے دہشت گردی کے خطرات اور تفتیش میں دشواری کی بنیاد پر اپنے فیصلے کو درست قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا: کہ ہم ایسے ملک سے امیگریشن کی اجازت نہیں دے سکتے جو قابل اعتماد اور محفوظ طریقے سے اپنے آنے والوں کی اسکریننگ اور تصدیق نہیں کر سکتا۔ تاہم ماہرین یہ سوال کر رہے ہیں کہ اگر یہ معیارات ہیں تو پھر پاکستان کیسے باہر رہ گیا ،  جو نہ صرف دہشت گرد گروہوں کی محفوظ پناہ گاہ رہا ہے بلکہ امریکہ کے خلاف کئی دہشت گردانہ کارروائیوں میں بالواسطہ طور پر ملوث رہا ہے۔ 
 



Comments


Scroll to Top