Latest News

کشمیر میں آتنکیوں کا  بند ہونے  لگا جن سمرتھن ، ''گرامینوں نے 2خونخوار آتنکی پکڑ پولیس حوالے کئے''

کشمیر میں آتنکیوں کا  بند ہونے  لگا جن سمرتھن ، ''گرامینوں نے 2خونخوار آتنکی پکڑ پولیس حوالے کئے''

آتنک واد پیڑت جموں-کشمیر کو5اگست2019 کو خصوصی راجیہ کا درجہ دینے والی دفعات 370اور-35اے رد کر تب یہ امید بنی تھی کہ کشمیر گھاٹی میں موجود ہنسا کم ہوگی اور صورتحال بدلے گی لیکن پچھلے کچھ وقت سے ایک بار پھر وہاں آتنکی واقعات بڑھنے لگے ہیں۔ آتنک وادیوں نے گھاٹی میں لوگوں کو چن-چن کر اور ٹارگیٹ کرکے ہتیائیں شروع کردی ہیں۔ جن میں ادھیاپک ،مسلم پولیس ملازم، پرواسی اقلیت اور کشمیری پنڈت شامل ہیں۔
گھاٹی میں آتنک واد کو بڑھاوادینے کیلئے جہاں پہلے سرحد پار نوجوانوں کو ٹریننگ دی جارہی تھی وہیں اب ا س کیلئے انہیں آن لائن ٹریننگ دینے کے علاوہ ڈرون وغیرہ سے ہتھیاروں کی سپلائی کی جارہی ہے۔
 ایسے حالات میں گھاٹی میں بدلاؤ کا ایک اشارہ3جولائی2022کو ملا، جب ریاسی ضلع کی ماہور تحصیل سے تقریباً25کلومیٹر دور تکسن ڈھوک نامی گاؤں کے نواسیوں  نے گاؤں کے جنگل میں چھپنے پہنچے لشکر طیبہ کے تو مطلوبہ آ تنک وادیوں  کو  پکڑ کررسوں سے باندھ کو ماہور علاقے کی پولیس کے حوالے کردیا۔
 ان دونوں  آتنک وادیوں کی پہچان بھگوڑا گھوشت طالب حسین و فیصل احمد ڈارکی شکل میں ہوئی ہے۔جموں خطے کے علاوہ پولیس مہا ندیشک مکیش سنگھ کے مطابق ان کے قبضے سے2 اے کے 47رائفلیں،7گرینیڈ، 1 پستول اور بھاری مقدار میں گولہ-بارود برآمدہوا۔
 اس کے اگلے دن4جولائی کو طالب حسین کی نشان دہی پر آتنک وادیوں کے ٹھکانے سے6سٹکی بم، 1پستول، پستول کی 3میگزینیں، پستول کے کارتوس، 1انڈر بیرل گرینیڈ لانچر، اس کے3گرینیڈ، اے کے اسالٹ رائفل کے75کارتوس اور اینٹینا کے ساتھ ایک آئی ڈی رپورٹ برآمد کیا۔
 متعدد آئی ڈی دھماکوں کا ماسٹر مائنڈ اور لشکر کا پیر پنجاب علاقے کا ایریا کمانڈر طالب حسین راجوری کے دراج، کوٹرنکا کا رہنے والا ہے۔ دونوں گرفتار آتنک وادی پاکستان میں موجود ایک ہینڈلر سلمان کے رابطے میں تھے جبکہ طالب حسین لگاتار  پاکستان میں لشکر کے ایک دوسرے ہینڈلر قاسم کے رابطے میں بھی تھا۔
 طالب نے راجوری اور پونچھ  کے ایریا میں آتنک واد کو دوبارہ زندہ کرنے کے مقصد سے اس سال مارچ-اپریل میں کوٹرنکا، شاہپور بدھل  میں آئی ڈی سے متعدد  دھماکے کئے تھے۔ گذشتہ منگلوار کو اس کے2ساتھیوں محمد شبیر اور محمد صادق کو سکیورٹی فورسز نے گرفتار کر ان کے قبضے سے بھی بڑی تعداد میں  شکتی شالی وسفوٹک( آئی ای ڈی) پکڑاتھا۔
 جموں-کشمیر کے اپ راجیہ پال منوج سنہا نے گاؤں والوں کو ان کے ساہس  کیلئے5لاکھ روپے کا  نقد انعام دینے کا اعلان کیا اور کہاکہ گاؤں والوں کے ذریعے دکھائے گئے پختہ عزم سے وہ دن دور نہیں جب جموں-کشمیر آتنک واد مکت ہوگا۔ پردیش کے پولیس مہا ندیشک دلباغ سنگھ نے بھی گاؤں والوں کو2لاکھ روپے انعام دینے کا اعلان کیا ہے۔
 جموں میں واقع فوج کے لوک سمپرک ادھیکاری لیفٹنٹ کرنل دویندر آنند نے کہاکہ ''سکیورٹی فورسز گاؤں والوں کو دیہاتی سکیورٹی کمیٹیاں قائم کرنے میں مدد دے رہی ہیں۔ جس کے اچھے نتائج دیکھنے کو مل رہے ہیں''۔
'' علاقے میں آتنک واد کو دوبارہ زندہ کرنے کی لگاتار کوششوں کے باوجود اب لوگ ایسی کوششوں کو ناکام کرکے آتنک واد کے کالے دور کی واپسی روکنے کیلئے پرعزم ہیںاور خود آتنک وادیوں کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔''
 حالانکہ پکڑے گئے آتنک وادیوں میں سے ایک طالب کو لیکر تنازع بھی کھڑا ہوگیا ہے، جو اسی سال مئی میں بھاجپا کا ممبر بناتھا اور27 مئی کو اس نے پارٹی چھوڑ دی۔بھاجپا کے صوبائی صدر رویندر رینہ نے دعویٰ کیاہے کہ پاکستان کے ذریعے رچی گئی سازش کے تحت ہی بھاجپا نیتاؤں کو نشانہ بنانے کیلئے طالب پارٹی میں شامل ہواتھا۔
 جو بھی ہو، گاؤں والوں کے ذریعے اپنی جان کی پرواہ نہ  کرتے ہوئے 2خطرناک  آتنک وادیوں کو پکڑ کرپولیس کے  حوالے کرنا۔جموں-کشمیر کے لوگوں میں بڑھ رہی بیداری اور آتنک وادیوں کے خلاف نفرت کا نتیجہ ہے۔
اس کے  لئے  یہ گاؤں والے مبارکباد کے مستحق ہیں اور آتنک وادیوں کے خلاف جموں-کشمیر کے لوگوں کا جڑناپردیش میں آتنک واد کادور ختم ہونے کا اشارہ   ہے۔تاریخ گواہ ہے کہ آتنک واد کا اختتام صرف فوج کی کارروائی سے ممکن نہیں ہے بلکہ اس سنگرام میں عام لوگوںکا جڑنا بھی ضروری ہے۔

وجے کمار



Comments


Scroll to Top