لندن: ہندوستان میں دہشت گردی کے معاملے پر ملک کی بڑی سیاسی جماعتوں کے رہنما متحد نظر آ رہے ہیں۔ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی)کے رکن پارلیمنٹ روی شنکر پرساد کی قیادت میں ایک آل پارٹی وفد دہشت گردی پر ہندوستان کا موقف دنیا کے سامنے پیش کرنے کے لیے لندن پہنچ گیا ہے۔ اس آل پارٹی وفد میں ڈی پورندیشوری، پرینکا چترویدی، غلام علی کھٹانہ، امر سنگھ، سمیک بھٹاچاریہ، ایم تھمبی دورائی اور سابق مرکزی وزیر مملکت ایم جے اکبر اور سفیر پنکج سرن شامل ہیں۔ یہ رہنما کمیونٹی گروپس، تھنک ٹینک، پارلیمنٹیرینز اور تارکین وطن لیڈروں سے ملاقات کریں گے۔
ہفتہ کو ایک اہم بیان میں کانگریس کے سینئر لیڈر منیش تیواری نے کہا کہ جب قومی سلامتی اور دہشت گردی کی بات آتی ہے تو ہم سب پارٹی سیاست سے اوپر اٹھتے ہیں۔ اس موقف میں منیش تیواری کی حمایت ششی تھرور اور سلمان خورشید نے کی جنہوں نے حال ہی میں پارلیمنٹ اور بین الاقوامی فورمز پر ہندوستان کے انسداد دہشت گردی کے موقف کی حمایت کی۔ یہ بیان ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب مرکزی حکومت نے پہلگام دہشت گردانہ حملے کے بعد یورپی ممالک کے ساتھ سفارتی بات چیت تیز کر دی ہے۔
برطانیہ میں ہندوستانی ہائی کمیشن نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ روی شنکر پرساد کی قیادت میں اراکین پارلیمنٹ کا ایک کل جماعتی وفد ہفتے کی شام لندن پہنچا اور ہائی کمشنر وکرم دورائی سوامی نے اس کا استقبال کیا۔برطانیہ کے اپنے تین روزہ دورے کے دوران، وفد ہاؤس آف کامنز کے اسپیکر لنڈسے ہوئلے، ہند بحر الکاہل کے لئے برطانیہ کے دفتر خارجہ کی وزیر کیتھرین ویسٹ ، ارکان پارلیمنٹ، تھنک ٹینک اور ہندوستانی کمیونٹی کے نمائندوں نے بات چیت کرے گا ۔ پرساد کی قیادت والا وفد پہلگام میں ہوئے دہشت گردانہ حملے کے بعد ہندوستان کی سفارتی رسائی کے ایک حصے کے تحت چھ یورپی ممالک کے دورے پر ہے۔ یہ وفد گزشتہ ہفتے فرانس، اٹلی اور ڈنمارک کا دورہ مکمل کرنے کے بعد یہاں پہنچا تھا۔
پہلگام میں دہشت گردانہ حملے میں 26 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ ڈنمارک کی راجدھانی کوپن ہیگن میں وفد نے ارکان پارلیمنٹ، امور خارجہ کے عہدیداروں اور وہاں موجود ہندوستانی تارکین وطن سے بات چیت کی۔ وزارت خارجہ نے ایک پہلے بیان میں کہا کہ وفد نے دہشت گردی کے خلاف ہندوستان کی زیرو ٹالرینس کی پالیسی پر زور دیا اور کہا کہ تشدد کی کسی بھی کارروائی کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ہندوستان نے پہلگام دہشت گردانہ حملے کی مذمت کرنے اور ہندوستان کے ساتھ یکجہتی ظاہر کرنے میں ڈنمارک کے عوامی موقف کی تعریف کی۔دورہ برطانیہ کے بعد وفد یورپی یونین (EU) کے رہنماؤں سے ملاقات کرے گا اور جرمنی روانہ ہو گا۔