نیشنل ڈیسک: وزیر اعظم نریندر مودی جلد ہی ادھم پور-سری نگر-بارہمولہ ریل لنک پروجیکٹ کے ایک اہم حصے کا افتتاح کریں گے۔ یہ 111 کلومیٹر طویل کٹرا-بانہال ریل سیکشن جموں سے وادی کشمیر تک براہ راست ریل رابطہ ممکن بنائے گا۔ اس سے پہلے ملک کے کسی بھی حصے سے ریل کے ذریعے صرف کٹرہ تک پہنچا جا سکتا تھا۔ وہاں سے مسافروں کو سری نگر یا وادی کشمیر کے لیے سڑک یا ہوائی راستہ اختیار کرنا پڑتا تھا۔
کٹرہ سے سری نگر تک ہوگاریل کا سفر آسان ۔
اب یہ صورتحال ہفتہ سے پوری طرح بدل جائے گی۔ اس نئے ریل لنک پر دو وندے بھارت ایکسپریس ٹرینیں چلیں گی۔ یہ ٹرینیں تین بڑے ارضیاتی علاقوں ریاسی، موری اور پنجال سے گزریں گی۔ اس کے علاوہ یہ ٹرینیں دریائے چناب اور آنجی کے پلوں سے گزریں گی۔ اس نئے ریلوے روٹ کی تعمیر سے کٹرہ سے سری نگر تک ریل کا سفر بغیر کسی رکاوٹ کے اور تیز رفتار ہو جائے گا جو مسافروں کے لیے بڑی سہولت ہو گی۔
منصوبے کی کامیابی کا کریڈٹ آر سی ایل کو جاتا ہے۔
اس اہم پروجیکٹ کو کامیابی کے ساتھ مکمل کرنے کا سہرا کونکن ریلوے کارپوریشن لمیٹڈ ( آر سی ایل) کو جاتا ہے۔ کے آر سی ایل نے جموں میں پراجیکٹ ہیڈ کوارٹر قائم کیا اور ریاسی، کوری اور سنگلدھن میں پروجیکٹ کیمپ لگائے۔ اس کام کے لیے تقریباً 310 ملازمین اور انجینئرز کی ٹیم لگی ہوئی تھی۔ نیز، تعمیراتی مشینری، سازوسامان، مواد، اور تکنیکی ماہرین کا بندوبست آر سی ایل کےٹھیکیداروں نے کیا تھا۔
منصوبے کے ڈیزائن اور تکنیکی معاونت کے لیے قومی اور بین الاقوامی ایجنسیاں بھی شامل تھیں تاکہ اس مشکل کام کو بآسانی مکمل کیا جا سکے۔
پہاڑوں اور وادیوں کے درمیان مشکل کام
اس ریلوے لائن کی تعمیر میں بہت سے تکنیکی اور جغرافیائی چیلنجز تھے۔ اس 111 کلومیٹر کے حصے میں کئی سرنگیں بنائی گئی ہیں جو پہاڑوں سے گزرتی ہیں۔ اس کے علاوہ ریلوے ٹریک کو راستہ بنانے کے لیے گہری وادیوں میں پل بنائے گئے۔
یہ علاقہ کئی قسم کی ارضیاتی تہوں سے بھرا ہوا ہے۔ ڈھیلے کنگلومریٹس، مٹی، گاد اور پتھر یہاں پائے جاتے ہیں جس کی وجہ سے تعمیراتی کام مشکل ہو جاتا ہے۔ مسلسل ارضیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے اس علاقے کی پیشین گوئی کرنا مشکل تھا۔ اس لیے کام کے دوران ڈیزائن کو تبدیل کرنا پڑاتاکہ تعمیر محفوظ اور مضبوط ہو سکے۔
اس منصوبے کی اہمیت
یہ ریل لنک جموں و کشمیر کی ترقی کے لیے ایک بڑا قدم ہے۔ یہ وادی کشمیر کے لوگوں کو بہتر رابطہ فراہم کرے گا۔ اس سے سیاحت اور کاروبار دونوں کو فائدہ ہوگا۔ اس کے علاوہ جموں و کشمیر کے مختلف علاقوں کے درمیان سفر کا وقت کم ہو جائے گا اور لوگوں کو سہولت ملے گی۔