Latest News

فلسطین بنے الگ ملک، ہندوستان نے اقوام متحدہ میں حق میںدیا ووٹ، جانئے کتنے ممالک نے کی حمایت

فلسطین بنے الگ ملک، ہندوستان نے اقوام متحدہ میں حق میںدیا ووٹ، جانئے کتنے ممالک نے کی حمایت

انٹر نیشنل ڈیسک: اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں جمعہ کے روز ایک تاریخی اور اسٹریٹیجک نقطہ نظر سے انتہائی اہم قرارداد منظور کی گئی، جس کی حمایت ہندوستان سمیت 142 ممالک نے کی۔ یہ قرارداد فرانس کی جانب سے پیش کی گئی تھی اور اس کا بنیادی مقصد اسرائیل اور فلسطینی برادری کے درمیان دو ریاستی حل (Two-State Solution) کو آگے بڑھانا اور پائیدار امن قائم کرنا ہے۔
ہندوستان  نے ایک بار پھر اپنے مؤقف کو واضح کرتے ہوئے فلسطین کو ریاست کا درجہ دیے جانے کے حق میں ووٹ دیا، جو نہ صرف بین الاقوامی سطح پر ہندوستان کی متوازن خارجہ پالیسی کا اشارہ ہے، بلکہ اس مسئلے پر اس کے تاریخی نقطہ نظر کے تسلسل کو بھی ظاہر کرتا ہے۔
ہندوستان نے کیوں کی فلسطین کی حمایت؟
ہندوستان کا یہ موقف اس کے طویل عرصے سے جاری دو ریاستی حل کی حمایت کو دہراتا ہے، جس میں اسرائیل اور فلسطین دونوں کو پرامن اور تسلیم شدہ سرحدوں کے اندر باہمی بقائے باہمی کی ضمانت دی جاتی ہے۔
ہندوستان نے دونوں جانب کی پرتشدد کارروائیوں کی مذمت کی  حماس کے دہشت گرد حملوں اور اسرائیل کی جوابی کارروائی، دونوں کی۔ اس کے ساتھ ہی ہندوستان  نے غزہ پٹی کو فلسطینی ریاست کا اٹوٹ حصہ ماننے والی قرارداد کی حمایت کی، جو بین الاقوامی برادری کے بڑے حصے کے جذبات کی عکاسی کرتا ہے۔
قرارداد میں کیا کچھ شامل تھا؟
یہ قرارداد وسیع پیمانے پر امن، انسانی حقوق اور بین الاقوامی قانون کی پاسداری پر مرکوز تھی۔ اس کے اہم نکات درج ذیل ہیں:

  1. حماس کی مذمت:

قرارداد میں اکتوبر 2023 میں حماس کی جانب سے اسرائیل پر کیے گئے حملے کی شدید مذمت کی گئی، جس میں 1,200 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے اور 250 سے زیادہ افراد کو یرغمال بنایا گیا تھا۔
2. اسرائیل کی جوابی کارروائی کی بھی مذمت:
قرارداد میں غزہ میں اسرائیل کی جانب سے کی گئی جارحانہ فوجی کارروائی، شہری ڈھانچوں کی تباہی، ناکہ بندی اور غذائی بحران کی مذمت کی گئی۔
 غزہ کو فلسطینی ریاست کا حصہ قرار دیا گیا:
قرارداد میں یہ واضح کیا گیا کہ غزہ کو(ویسٹ بینک) کے ساتھ یکجا کیا جانا چاہیے اور ناکہ بندی، علاقائی تقسیم اور جبری بے دخلی کا خاتمہ ہونا چاہیے۔
3. اسرائیل سے مطالبات:
دو ریاستی حل کی واضح حمایت کرے۔
 مقبوضہ علاقوں میں نئی بستیوں کی تعمیر بند کرے۔
 مشرقی یروشلم کے کسی بھی حصے کو ضم کرنے یا اس کی توسیع کی پالیسی کی کھلے عام مخالفت کرے۔
 تمام فریقین فوری طور پر پرتشدد کارروائیاں بند کریں۔
کس نے حمایت کی، کس نے مخالفت؟
حمایت:ہندوستان ، فرانس، جرمنی، چین، روس، تمام خلیجی ممالک، جنوبی افریقہ، برازیل سمیت 142 ممالک نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا۔
مخالفت: اسرائیل، امریکہ، ارجنٹینا، ہنگری، پاپوا نیو گنی، پیراگوئے، مائکرونیشیا، نارو، پلا اور ٹونگا نے قرارداد کی مخالفت کی۔
کچھ ممالک نے ووٹنگ سے غیر حاضر یا غیر جانب دار رہنے کا فیصلہ کیا۔
اسرائیل اور امریکہ کا ردعمل
اسرائیل اور امریکہ نے اس قرارداد کو جانبدار اور یکطرفہ قرار دیا۔ اسرائیلی وزارت خارجہ کے ترجمان اورن مارموراسٹین نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر)پر لکھا: "اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی ایک سیاسی سرکس بن چکی ہے۔ اس قرارداد میں ایک بار بھی یہ نہیں کہا گیا کہ حماس ایک دہشت گرد تنظیم ہے۔" امریکی سفارت کار مورگن اورٹاگس نے بھی اس قرارداد کو حماس کی بالواسطہ حمایت کرنے والا اور سیاسی دکھاوا قرار دیا۔
 



Comments


Scroll to Top