اسلام آباد: پاکستان اور افغانستان کے حکام سرحد پر جاری تناؤ کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کے لیے 25 اکتوبر کو ترکی کے استنبول میں دوسرے دور کے مذاکرات کریں گے۔ یہ قدم پہلے دور کی بات چیت کی کڑی ہے ، جو 19 اکتوبر کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہوئی تھی۔ اس ملاقات کے بعد پاکستان۔افغانستان سرحد پر عارضی امن بحال ہوا تھا۔ اس اجلاس کی میزبانی قطر اور ترکی نے کی تھی اور دونوں فریقوں نے باہمی سلامتی کے خدشات کو دور کرنے کے مقصد سے استنبول میں دوبارہ ملاقات پر اتفاق کیا۔ پاکستان کے وزارتِ خارجہ کے ترجمان طاہر اندرا بی نے کہا کہ اس ملاقات میں ایک "ٹھوس نگرانی کا نظام" قائم ہونے کی امید ہے۔
افغانستان کی طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بھی ملاقات کی تصدیق کی۔ انہوں نے کہا کہ افغان وفد کی قیادت وزارتِ داخلہ کے نائب وزیر مولوی رحمت اللہ نجیب کریں گے۔ مجاہد نے سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا، "ملاقات میں پاکستان کے ساتھ باقی مسائل پر بات چیت کی جائے گی'۔ سال 2021 میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد پاکستان میں دہشت گرد انہ حملے بڑھ گئے ہیں۔ پاکستان نے افغان حکام سے بارہا درخواست کی ہے کہ وہ تحریکِ طالبان پاکستان(ٹی ٹی پی) کے دہشت گردوں پر قابو رکھیں، جو افغانستان کی سرزمین کا استعمال پاکستان میں حملے کرنے کے لیے کر رہے ہیں۔
تاہم اس معاملے میں پاکستان کو محدود کامیابی ملی ہے۔ بڑھتے ہوئے عدم اعتماد کے باعث 2,611 کلومیٹر طویل ڈورنڈ لائن پر حال ہی میں کئی بار جھڑپیں ہو چکی ہیں۔ افغانستان باضابطہ طور پر ڈورنڈ لائن کو تسلیم نہیں کرتا، جس سے سرحدی سلامتی اور باہمی اعتماد کا مسئلہ مسلسل برقرار ہے۔ اس مذاکرات سے یہ امید کی جا رہی ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان اعتماد کی بحالی، سلامتی کے اقدامات اور سرحدی نگرانی کے مضبوط نظام قائم ہو سکیں گے۔