انٹرنیشنل ڈیسک: اقتدار سنبھالنے کے چند ہفتے بعد جب پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے اچانک کرتارپور کوریڈور کو کھولنے کی بات کہی تبھی سے بھارت کے کئی سیکورٹی کے ماہر پڑوسی ملک کی اس دریادلی کو لے کر شک میں ہیں۔اب پاکستان کے ایک سینئر کابینہ وزیر نے بھی اس شک کو مضبوط کر دیا ہے۔ شک اس بات کاہے کہ کرتارپورکاریڈور کو کھولنے کے پیچھے کہیں پاکستان کا اصل مقصد پنجاب صوبے میں علیحدگی پسند جذبات کو بھڑکانا تو نہیں ہے۔پاکستان کے ریلوے وزیر شیخ رشید نے ہفتہ کو دعویٰ کیا کہ تاریخی کرتارپور کاریڈور شروع کرنے کا خیال فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کا تھا، یہ ان کی ذہنی کاشت ہے ۔اور یہ بات بھارت کو ہمیشہ مجروح کرتی رہے گی۔وزیر کا یہ بیان اس کی حکومت کے اس دعوے کے برعکس ہے، جس میں اس پہل کو وزیر اعظم عمران خان کا خیال بتایا گیا تھا۔
پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے 9 نومبر کو سکھ مذہب کے بانی گرو نانک دیو کی 550 ویں یوم پیدائش منانے کے لئے بھارتی سکھ عقیدتمندوں کے ویزا فری داخلے کی سہولت کے لئے کرتارپور کاریڈور کا افتتاح کیا تھا۔کاریڈور کا افتتاح کرتے وقت عمران خان نے سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ اور کرکٹر سے سیاستداں بنے نوجوت سنگھ سدھو سمیت12000 سے زائد سکھ یاتریوں سے خطاب کیا تھا۔
اس دوران عمران خان نے کہا تھا کہ مجھے اس بات کا کوئی اندازہ نہیں تھا کہ یہ کتنی اہمیت رکھتا ہے۔مجھے ایک سال پہلے پتہ چلا۔ مجھے خوشی ہے کہ ہم آپ کے لئے ایسا کر سکے ''۔پاکستان تحریک انصاف حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ کرتارپورکاریڈور وزیر اعظم خان کی پہل تھی۔تاہم، پاکستان کے ریلوے کے وزیر شیخ رشید جو کہ وزیر اعظم خان کے قریبی مانے جاتے ہیں، نے ہفتہ کو حکومت کے دعوے کے برعکس یہاں نامہ نگاروں سے کہا کہ کاریڈور کے آغاز کا خیال فوج کے سربراہ جنرل باجوہ کا تھا اور یہ دعویٰ کیا کہ یہ بھارت کو ہمیشہ مجروح کرتا رہیگا ۔
انہوں نے کہا کہ'' جنرل باجوہ نے کاریڈور کو کھول کر ہندوستان کو زوردار جھٹکا دیا ہے ، ایسا کرکے باجوہ نے جو زخم دیا ہے، بھارت اس کو ہمیشہ یاد کرتا رہے گا۔انہوں نے کہا، '۔اس منصوبے کے ذریعے، پاکستان نے امن کا ایک نیا ماحول بنایا ہے اور خود سکھ برادری کی محبت حاصل کی ہے۔ غور طلب ہے کہ جنرل باجوہ کسی بھی تنازعہ سے بچنے کے لئے کرتارپور کوریڈور کی افتتاحی تقریب میں شامل نہیں ہوئے تھے۔