نیشنل ڈیسک: امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے ہندوستان پر 25 فیصد امپورٹ ڈیوٹی (ٹیرف)اور فارما مصنوعات پر 250 فیصد ٹیرف لگانے کی دھمکی کے درمیان ہندوستان نے واضح کیا ہے کہ وہ دباؤ کی سیاست کے سامنے نہیں جھکے گا۔ جب ٹرمپ کھے عام ہندوستان کو روس سے تیل خریدنے پر "سزا" دینے کی بات کر رہے تھے، اسی وقت ہندوستان کے قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال ماسکو پہنچے، اور روس کے اعلیٰ دفاعی اور سیکورٹی حکام کے ساتھ اہم اسٹریٹجک بات چیت شروع کی۔
یہ دورہ محض ایک سفارتی اتفاق نہیں ہے بلکہ یہ ایک منصوبہ بند پیغام ہے کہ ہندوستان اپنی خارجہ پالیسی اور توانائی کی سلامتی کو کسی بیرونی دبا ؤکے تابع نہیں کرے گا۔ قبل ازیں روس کے نائب وزیر دفاع الیگزینڈر فومین نے نئی دہلی میں ہندوستانی سفیر سے ملاقات کی جو دونوں ممالک کے درمیان تعاون میں مزید تیزی لانے کا مظہر ہے۔
روس سے تیل کی درآمد پر ہندوستان کا موقف واضح : ہم سستے آپشنز کو ترجیح دیں گے
ہندوستانی حکومت کے ایک سینئر عہدیدار نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ ہم ہندوستانی صارفین کے مفاد میں فیصلے کریں گے۔ اگر روسی خام تیل دیگر آپشنز سے سستا ہوتا ہے تو یہ ہماری ترجیح ہوگی۔ انہوں نے یہ اشارہ بھی دیا کہ ٹرمپ کی دھمکیوں کے بعد ہندستان روس سے بہتر قیمت پر خام تیل خریدنے کے لیے اضافی رعایت کا مطالبہ کر سکتا ہے۔
روسی تیل کاہندوستان کے توانائی کے شعبے میں اہم ہوتا جا رہا ہے:
آج، ہندوستان کی خام تیل کی درآمدات کا تقریبا 40-45 فیصد روس سے آتا ہے، جو کہ 2022 میں یوکرین کی جنگ سے پہلے صرف 0.2 فیصد تھا۔
ہندوستان چین کے بعد روس سے تیل خریدنے والا دوسرا بڑا ملک بن گیا ہے۔
یہ سستا تیل نہ صرف ملکی توانائی کی قیمتوں کو کنٹرول کر رہا ہے بلکہ ہندوستان سے بڑی مقدار میں ڈیزل اور ایوی ایشن فیول یورپ کو برآمد کیا جا رہا ہے جس سے یورپی توانائی کے بحران سے بھی نجات مل رہی ہے۔
ڈوبھال کی بات چیت: دفاع اور حکمت عملی پر توجہ
اجیت ڈوول کے ماسکو دورے کا مقصد ہے:
- ہندوستان اور روس کے درمیان S-400 میزائل ڈیفنس سسٹم کے بقیہ یونٹس کی سپلائی کو تیز کرنا،
- براہموس میزائلوں کی اپ گریڈ سیریز پر تعاون،
- اور سائبر سکیورٹی، خلائی دفاع اور مصنوعی ذہانت جیسے شعبوں میں اسٹریٹجک پارٹنرشپ کو بڑھانا۔
- یہ دورہ روس کے ساتھ گہرے دفاعی تعلقات کا منہ بولتا ثبوت ہے اور امریکہ کو یہ واضح پیغام دیتا ہے کہ ہندوستان کسی ایک قطبی اسٹریٹجک دبا ؤکا شکار نہیں ہے۔
جے شنکر کا اگلا اقدام: اگست کے وسط میں روس کا دورہ طے
وزیر خارجہ ایس جے شنکر اگست کے وسط میں ماسکو کا دورہ کریں گے۔ ان کے دورے کو ڈوبھال کے دورے کے اعادہ اور توسیع کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جس میں دونوں ممالک کے درمیان تجارت، دفاع، توانائی اور اسٹریٹجک کوآرڈینیشن پر اعلی سطحی بات چیت ہوگی۔
ہندوستان برکس اور ایس سی او جیسے فورمز کے ذریعے روس کے ساتھ کثیر جہتی تعاون کو مزید مضبوط کرنے کی سمت میں بھی کام کر رہا ہے۔
ٹرمپ کے تبصرے اور ہندوستان کا سخت ردعمل
صدر ٹرمپ نے حال ہی میں ہندوستان اور روس کی معیشتوں کو مردہ معیشت قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ روس کے ساتھ قریبی تجارتی تعلقات برقرار رکھنے والے ممالک کو اس کی سزا ملنی چاہیے۔ ہندوستانی حکومت نے اس پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے اور اپنا موقف واضح کیا ہے: ہندوستان اپنی خارجہ پالیسی کسی کے اشارے پر نہیں چلائے گا ۔ توانائی کی حفاظت ہمارے لیے قومی مفاد کا مسئلہ ہے، اور اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔- ہندوستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان
ہندوستان نے یہ بھی الزام لگایا ہے کہ ٹرمپ "دوہرا معیار" اپنا رہے ہیں کیونکہ امریکہ اور یورپ خود روس کے ساتھ کئی شعبوں میں تجارت کر رہے ہیں، اس کے باوجود ہندوستان کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔