اورنگ آباد / بھوپال: بی جے پی رہنما پرگیہ سنگھ ٹھاکر کو مبینہ طور پر مشتبہ لفافے بھیجنے کے معاملے میں مدھیہ پردیش انسداد دہشت گردی سکواڈ(اے ٹی ایس) نے مہاراشٹر کے ناندیڑ ضلع سے ایک ڈاکٹر کو گرفتار کیا ہے۔وہیں پولیس نے ہفتہ کو اس کی اطلاع دی۔بھوپال لوک سبھا حلقہ سے ممبر پارلیمنٹ ٹھاکر نے پیر کو بھوپال پولیس میں شکایت درج کرائی تھی کہ انہیں کسی نے کچھ لفافے بھیجے ہیں، جس میں زہریلا کیمیائی مادہ ہے۔پولیس نے ٹھاکر کی رہائش گاہ سے تین چار لفافے برآمد کئے تھے جس میںسے کچھ اردو میں لکھے ہوئے ہیں۔
ناندیڑ کے اتوارا پولیس تھانے کے انسپکٹر پردیپ کاکڑے نے کہا کہ تفتیش کے دوران مدھیہ پردیش اے ٹی ایس نے یہ پایا کہ ناندیڑ ضلع کے دھانے گاؤں علاقے کے ڈاکٹر سید عبدالرحمان خان (35) نے یہ مشتبہ لفافے ٹھاکر کو بھیجے ہیں۔خان علاقے میں اپنا کلینک چلاتے ہیں۔انسپکٹر پردیپ کاکڑے نے بتایا کہ مدھیہ پردیش اے ٹی ایس نے خان کو جمعرات کو حراست میں لے لیا۔وہ گزشتہ تین ماہ سے پولیس کے نشانے پر تھا کیونکہ اس نے پہلے بھی کچھ سرکاری حکام کو خط لکھا تھا جس میں اس نے دعویٰ کیا تھا کہ اس کے ماں اور بھائی کا دہشت گردوں سے رابطہ ہے اور انہیں گرفتار کیا جانا چاہئے۔انہوں نے بتایا کہ ایسے خط لکھنے کے لئے خان کو پہلے بھی گرفتار کیا جا چکا ہے۔
بتادیں کہ بی جے پی رکن پارلیمنٹ سادھوی پرگیہ ٹھاکر کو ملے ان اردو خطوط کا جب ہندی میں ترجمہ کریا گا تو پتہ چلا کہ اس میں وزیر اعظم سمیت کئی بڑے لیڈروں کی مارنے کی دھمکی کے ساتھ ساتھ پلوامہ اور ممبئی جیسے دہشت گرادنہ حملے کو انجام دینے کی بات کہی گئی ہے ۔جس کے بعد پولیس الرٹ ہوگئی پرگیہ ٹھاکر کی سکیورٹی میں اضافہ کر دیا۔ ان سے ملنے کے لئے ہر آنے جانے والے پر نظر رکھا جا رہی تھی۔
وہیں کاکڑے نے معلومات دیتے ہوئے بتایا کہ پولیس اس کے موبائل فون کی لوکیشن کے ذریعے اس پر نظر رکھ رہی تھی، لیکن وہ موبائل فون گھر پر ہی چھوڑ کر ان خطوط کو ڈالنے اورنگ آباد، ناگپور اور دیگر مقامات پر جاتا تھا۔انہوں نے بتایا کہ خان کا اپنے بھائی کے ساتھ بھی تنازعہ تھا اور اسے بھائی سے مار پیٹ کی وجہ سے پہلے بھی گرفتار کیا جا چکا ہے۔