انٹرنیشنل ڈیسک : ایک عام سا نظر آنے والا لڑکا، 28 سالہ ژین ہاؤ ژو ( Zhenhao Zhou ) یونیورسٹی کالج لندن میں پی ایچ ڈی کا طالب علم تھا۔ باہر سے پرسکون اور مہذب نظر آنے والے اس نوجوان کی حقیقت بہت ہی خوفناک نکلی ۔ اس نے 2019 اور 2024 کے درمیان 60 سے زیادہ خواتین کو اپنا شکار بنایا۔ ژو پر خواتین کو نشہ آور اشیا دینے، ان کی عصمت دری کرنے اور پھر ان گھناؤنی حرکات کو ریکارڈ کرنے اور انہیں بلیک میل کرنے کا الزام ہے۔
سوشل میڈیا اور ڈیٹنگ ایپس کے ذریعے پھنساتا تھاشکار
Zhenhao Zhou نے سوشل میڈیا اور ڈیٹنگ ایپس کا استعمال کرتے ہوئے لڑکیوں سے رابطہ کرتا تھا ۔ کبھی وہ سٹڈی کے لیے گروپ سٹڈی کا بہانہ بناتا تو کبھی پارٹی یا ڈرنکس کی دعوت دیتا ۔ جب عورتیں اس کے فلیٹ پر پہنچتی تو وہ ان کے مشروبات میں نشہ ملا کر انہیں بے ہوش کر دیتا۔ اس کے بعد وہ ان کے ساتھ زیادتی کرتا اور یہ سب کچھ کیمروں میں ریکارڈ بھی کرتا۔ اگلی صبح، Zhenhao ویڈیوز کا استعمال کرتے ہوئے خواتین کو بلیک میل کرتا تھا، جس سے متاثرہ عورتیں ڈر جاتی تھیں اور پولیس کو خبر کرنے سے کتراتی تھیں۔
پہلی شکایت اور گرفتاری
18 نومبر 2023 کو میٹرو پولیٹن پولیس کو پہلی بار ژین ہاو کے خلاف شکایت موصول ہوئی لیکن ابتدائی تحقیقات کے بعد اس معاملے پر زیادہ توجہ نہیں دی گئی۔ دریں اثنا، Zhenhao چین بھاگ گیا۔ تاہم جب وہ جنوری 2024 میں دوبارہ برطانیہ واپس آیا تو پولیس نے اس کو ایئرپورٹ سے ہی گرفتار کر لیا۔

فلیٹ سے ریپ کی 58 ویڈیوز اور یادوں کا باکس ملا
جب پولیس نے ژین ہاو کے فلیٹ کی تلاشی لی تو انہوں نے عصمت دری کی 58 ویڈیوز برآمد کیں۔ ان ویڈیوز میں خواتین خوف اور تکلیف میں واضح طور پر نظر آرہی تھیں۔ ایک ویڈیو میں ایک خاتون رو رہی تھی اور کہہ رہی تھی کہ میں یہ نہیں کرنا چاہتی میں آپ سے التجا کرتی ہوں کہ ایسا نہ کریں لیکن ژین ہاو کا شیطانی جواب تھا کہ مجھے مت روکو، اس کا کوئی فائدہ نہیں یہاں کوئی نہیں سنے گا۔ اس کے فلیٹ سے ڈیزائنر اشیا ء اور ایک باکس بھی ملا۔ اس ڈبے میں وہ ہر مظلوم عورت کی یاد کے طور پر کوئی نہ کوئی چیز رکھتا تھا۔
عدالت میں اعتراف جرم، ملی عمر قید کی سزا
عدالت نے ژین ہاؤ کو 28 جرائم کا مجرم قرار دیا، جن میں 11 عصمت دری، خواتین کو قید کرنا، فحش ویڈیوز بنانا ۔ جب اس کے جرائم کے بارے میں پوچھا گیا تو ژین ہاؤ نے بے شرمی سے کہا، مجھے ایسی ویڈیوز پسند ہیں جن میں لڑکی پرسکون اور بغیر ہلے - ڈُلے ہو (ساکت ) ہو۔
اس کے بعد عدالت نے اس کو عمر قید کی سزا سنائی جس میں اس کوکم از کم 24 سال جیل میں گزارنے ہوں گے۔ اس کے ساتھ ہی اس وحشیانہ جرم نے ایک بار پھر ڈیجیٹل دور میں آن لائن ڈیٹنگ اور سوشل میڈیا کے خطرات کو اجاگر کیا ہے اور خواتین کی حفاظت پر سنگین سوالات اٹھائے ہیں۔