جموں:جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے صدر اور سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا ہے کہ گزشتہ دس برسوں کے دوران جموں و کشمیر کو دانستہ طور پر اندھیروں میں دھکیلنے کی کوشش کی گئی، تاہم موجودہ عوامی نمائندہ حکومت اس بدنظمی اور غلط پالیسیوں کی تلافی میں دن رات مصروف ہے ان باتوں کا اظہار موصوف نے جموں میں کارکنوں سے خطاب کے دوران کیا۔
ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ نیشنل کانفرنس ایک مضبوط عوامی تحریک ہے جس نے ہر دور میں کٹھن حالات، سخت چیلنجوں اور سیاسی اتھل پتھل کا سامنا کیا، اور ہر بار سرخرو ہوکر عوام کے بیچ سے ابھری۔
انہوں نے کہا، ’ہم نے عوام کے تعاون، اشتراک اور اللہ کے فضل سے ہر مشکل کا مقابلہ کیا۔ لیکن پچھلے دس برسوں میں جس طرح جموں و کشمیر کو غیر سنجیدہ فیصلوں، بدنظمی اور حکمرانی کے غیر شفاف طریقوں کی نذر کیا گیا، اس سے یہاں کا ہر شعبہ متاثر ہوا۔‘
ڈاکٹر فاروق نے مرکزی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ 5 اگست 2019 کے بعد ترقی اور خوشحالی کے جو دعوے کیے گئے، وہ محض زبانی جمع خرچ ثابت ہوئے۔ عوام کو بے وقوف بنانے کی کوشش کی گئی کہ جموں و کشمیر ترقی کی راہ پر گامزن ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ نہ یہاں روزگار کے مواقع بڑھے، نہ صنعتی سرمایہ کاری ہوئی، اور نہ ہی عام آدمی کی زندگی میں کوئی آسانی آئی۔
نیشنل کانفرنس صدر نے کہا کہ بیوروکریسی اور غیر جمہوری طرز حکومت میں عوام کی کہیں سنوائی نہیں ہو رہی تھی، بلکہ انہیں غلاموں جیسا سلوک سہنا پڑا۔ تاہم انہوں نے اس بات پر اطمینان ظاہر کیا کہ آج ایک منتخب جمہوری حکومت کام کر رہی ہے، اور عوام اپنے مسائل لے کر سرکاری دفاتر اور نمائندوں کے پاس جا رہے ہیں۔
ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ نیشنل کانفرنس نے انتخابات سے پہلے عوام سے جو وعدے کیے تھے، ان کی تکمیل کی ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے۔ "ہماری جماعت کا نصب العین عوام کی خدمت ہے، اور یہی ہماری سیاست کی بنیاد ہے،" انہوں نے کہا۔
انہوں نے کارکنوں پر زور دیا کہ وہ عوام کے ساتھ قریبی رابطہ قائم رکھیں اور ان کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرانے میں بھرپور کردار ادا کریں۔