نیشنل ڈیسک: یوکرین اور روس کے درمیان جاری جنگ میں ٹیکنالوجی نے ایک بار پھر فیصلہ کن کردار ادا کیا ہے۔ اس بار یوکرین نے ایک ایسا آپریشن کیا ہے جس نے نہ صرف روس بلکہ پوری دنیا کو چونکا دیا۔ اس آپریشن کا نام 'اسپائیڈر ویب' ہے اور اس کی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ اس میں 20 سال پرانے اوپن سورس سافٹ ویئر کا استعمال کرتے ہوئے روس کے گہرے فوجی اڈوں کو نشانہ بنایا گیا۔
آپریشن 'اسپائیڈر ویب' کیا ہے؟
اسپائیڈر ویب یوکرین کی ایک خفیہ فوجی حکمت عملی کا نام ہے، جس میں پرانے، سستے اور اوپن سورس سافٹ ویئر کا استعمال کرتے ہوئے روس کے تین اسٹریٹجک ایئر بیسز پر زبردست حملہ کیا گیا۔ یہ حملہ روایتی فوجی ٹیکنالوجی سے نہیں بلکہ خود مختار ڈرون ٹیکنالوجی کے ذریعے کیا گیا، جسے 'اردو پائلٹ' نامی سافٹ ویئر کے ذریعے کنٹرول کیا جا رہا تھا۔
کسے بنایا گیا نشانہ ؟
یوکرین کا روس کے تین اہم ائیر بیس پر حملہ
بیلیا
اولینیا
ایوانوو
اس آپریشن کے تحت یہ تینوں اڈے روسی طویل فاصلے تک مار کرنے والے بمبار طیاروں اور کروز میزائل بردار جہازوں کے اہم اڈے ہیں۔
حملے میں کیسے ہوا ڈرون ٹیکنالوجی کا استعمال ؟
یوکرین نے آپریشن 'اسپائیڈر ویب' میں کل 117 خودکار ڈرونز کا استعمال کیا۔ یہ تمام ڈرون پہلے ہی خفیہ طور پر روسی سرحد کے اندر تعینات تھے۔ ایک مقررہ وقت پر یہ تمام ڈرون خود بخود متحرک ہوئے اور ایک ساتھ لانچ کیے گئے جس سے روسی سیکیورٹی سسٹم کو سنبھلنے کا موقع نہیں ملا۔ یہ ڈرون مکمل طور پر خود مختار تھے یعنی انہیں آزادانہ طور پر کام کرنا تھا۔ انہیں چلانے کے لیے کسی انسانی کنٹرول یا ریئل ٹائم سیٹلائٹ سسٹم (جیسے Starlink) کی ضرورت نہیں تھی۔ اس کے بجائے، یوکرین نے مقامی موبائل نیٹ ورکس اور کم لاگت والے آلات جیسے Raspberry Pi کا استعمال کیا۔ ڈرون کنٹرول کے لیے استعمال ہونے والا سافٹ ویئر 'ArduPilot' تھا، ایک اوپن سورس آٹو پائلٹ ٹیکنالوجی جو تقریباً 20 سال پرانی ہے۔ یہ سستا اور آزادانہ طور پر دستیاب سافٹ ویئر اب میدان جنگ میں جدید ترین ہتھیاروں کے برابر دکھائی دے رہا ہے۔ اس آپریشن کی ایک اور خاص بات یہ تھی کہ یہ حملہ بیک وقت تین مختلف ٹائم زونز میں کیا گیا، جس سے روسی ریڈار سسٹم کنفیوز ہو جاتا ہے اور جواب دینے میں تاخیر ہوتی ہے۔
روس کو ہوا بھاری نقصان
اس حملے سے روس کو شدید فوجی جھٹکا لگا۔ رپورٹس کے مطابق یوکرین کے اس تکنیکی حملے کی وجہ سے تقریباً 34 فیصد روسی اسٹریٹجک بمبار طیارے یا تو مکمل طور پر تباہ یا شدید نقصان پہنچا۔ ان بمبار طیاروں کو روس کی طویل فاصلے تک مار کرنے والی فوجی حکمت عملی کا مرکز سمجھا جاتا ہے۔ لہٰذا یہ حملہ صرف فوجی نقصان نہیں تھا بلکہ روس کی سٹریٹجک صلاحیت پر براہ راست دھچکا تھا۔
آپریشن کی تیاری ایک سال سے زیادہ جاری رہی
اس آپریشن کی کامیابی کے پیچھے یوکرین کی فوج، انجینئرز اور ٹیکنالوجی کے ماہرین کی ایک سال سے زیادہ کی محنت تھی۔ موسم، نیٹ ورک کی صورتحال، ڈرونز کی رینج، لانچ کا وقت، ان تمام پہلووں کو مہینوں تک جانچا گیا۔ یوکرین نے یہ بھی یقینی بنایا کہ یہ پورا نظام کسی بڑے اور آسانی سے ٹریس کیے جانے والے نیٹ ورک پر منحصر نہیں ہے۔ مقامی موبائل نیٹ ورکس اور سستے لیکن موثر ہارڈ ویئر کا استعمال کرتے ہوئے رازداری اور سلامتی کو برقرار رکھا گیا۔