نیشنل ڈیسک: ایک طرف بھارت نے دو دن میں پاکستان کی فوجی اور سٹریٹجک کمر توڑ دی تو دوسری جانب پاکستان کی حقیقت اب پوری دنیا کے سامنے آ گئی ہے۔ وہ ملک جو کل تک خود کو ”ایٹمی طاقت“ کہہ کر دھمکیاں دے رہا تھا آج ایک بار پھر بین الاقوامی فورمز پر قرض کی گہار لگاتا نظر آرہا ہے۔
درحقیقت، پاکستان کی وزارت خزانہ کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم X (سابقہ ٹویٹر) پر ایک ہنگامی پوسٹ کی گئی تھی، جس میں بین الاقوامی شراکت داروں سے مدد اور اضافی قرضے کی درخواست کی گئی تھی۔ اس مراسلے میں حکومت نے واضح طور پر کہا ہے کہ ”موجودہ جنگی صورت حال اور بھاری معاشی نقصانات کی وجہ سے ہمیں فوری امداد کی ضرورت ہے“۔ اس بیان سے یہ واضح ہو گیا کہ جنگ کے صرف دو دنوں میں پاکستان کی مالی حالت مکمل طور پر تباہ ہو چکی تھی۔
https://x.com/Indianinfoguide/status/1920687033804103999
وزیر روتے ہوئے نظر آئے پھر بھی دھمکیاں جاری
پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف کا ایک لائیو ٹی وی کلپ سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے، جس میں وہ روتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ تاہم اس جذباتی لمحے کے بعد بھی آصف نے بھارت کو ایک بار پھر دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ اگر سفارت کاری سے بات نہیں ہوئی و بندوقیں بولیں گی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ پاکستان مزید صبر کا مظاہرہ نہیں کرے گا۔
پاکستانی وزارت کا کہنا ہے کہ یہ پوسٹ ایکس اکاونٹ ہیک ہونے کے بعد پوسٹ کی گئی۔
دریں اثنا، پاکستان کی وزارت اقتصادی امور نے جمعہ کے روز دعویٰ کیا کہ اس کا آفیشل 'X' (سابقہ ٹویٹر) اکاونٹ ہندوستان کے ساتھ بڑھتے ہوئے تناو کے درمیان بین الاقوامی قرضوں کی درخواست کے بعد ہیک کر لیا گیا تھا۔ وزارت نے خبر رساں ایجنسی رائٹرز کو بتایاہم ٹویٹر (X) اکاونٹ کو بند کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور واضح کیا کہ وزارت نے پوسٹ نہیں کی تھی۔
پاکستان معاشی بحران میں گھرا ہوا، عالمی برادری سے قرض کی گہار
پاکستان کی معاشی حالت مسلسل ابتر ہوتی جا رہی ہے اور اب صورتحال اس قدر سنگین ہو چکی ہے کہ ملک کے اقتصادی امور ڈویڑن نے بین الاقوامی شراکت داروں سے مالی امداد کی باضابطہ اپیل کی ہے۔ محکمہ نے کہا ہے کہ بڑھتی ہوئی فوجی کشیدگی اور اسٹاک مارکیٹ میں تیزی سے گراوٹ کی وجہ سے ملک کو شدید معاشی دباو کا سامنا ہے، اور اسے فوری مالی امداد کی ضرورت ہے۔
معلومات کے مطابق مئی 2025 تک پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر کم ہو کر صرف 15.25 ارب ڈالر رہ گئے ہیں جب کہ اسے اگلے 12 ماہ میں تقریباً 30 ارب ڈالر کا غیر ملکی قرضہ واپس کرنا ہے۔ یہ اعداد و شمار پاکستان کی ادائیگی کی صلاحیت کے لیے ایک بڑے خطرے کی نشاندہی کرتے ہیں اور بین الاقوامی اداروں کے لیے تشویش کا باعث بن رہے ہیں۔