اسلام آباد: کرتار پور راہداری کے نومبر میں ہونے والے مشترکہ افتتاح میں وزیر اعظم نریندر مودی کو بلانے یا بلانے کی اٹکلو ں کے درمیان پاکستان کا رد عمل سامنے آیا ہے ۔پاکستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کو بلانے پر فیصلہ نہیں لیا گیا ہے ۔بتادیں کہ ہندوستانی سکھ عقیدتمندوں کے لئے کرتار پور راہداری 9 نومبر کو کھولا جائے گا ۔پاکستان نے اس پروگرام کے لئے سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ کو دعوت بھیجی ہے ۔
اس سے پہلے پیر کو پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمودقریشی نے کہا کہ ان کی حکومت ہندوستان کے سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ کو دعوت دے گی ، وزیر اعظم نریندر مودی کو نہیں۔قریشی نے کہا کہ وہ ہندوستان کے سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کوکرتار پور راہداری کے افتتاح پرایک رسمی دعوت نامہ بھیجیں گے ۔ وہ اس دوران سکھ طبقے کے وفد کی نمائندگی بھی کریں گے ۔
بتادیں کہ مودی حکومت نے 5 اگست کو جموں کشمیر کو خصوصی درجہ دینے والے آرٹیکل 370 کو منسوخ کردیا تھا اور ریاست کو دو مرکز کے زیر انتظام ریاستوں میں تقسیم کرنے کا فیصلہ لیا تھا ۔ تب سے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان مسلسل کشیدگی چل رہی ہے ۔ پاکستان اس مدعے کو بین الاقوامی سطح پر الگ - الگ فورم پر اٹھارہا ہے اور ہندوستا ن کے اس اقدام کی مخالفت کر رہا ہے ۔