Latest News

ہلدوانی متاثرین میں ہنگامی ریلیف تقسیم6شہیدوں کے اہل خانہ کو دودولاکھ کا چیک ،ڈراورخوف سے نہیں،مملکتیں عدل وانصاف سے چلتی اورترقی کرتی ہیں: مولانا ارشدمدنی

ہلدوانی متاثرین میں ہنگامی ریلیف تقسیم6شہیدوں کے اہل خانہ کو دودولاکھ کا چیک ،ڈراورخوف سے نہیں،مملکتیں عدل وانصاف سے چلتی اورترقی کرتی ہیں: مولانا ارشدمدنی

نئی دہلی: اتراکھنڈ کے ہلدوانی میں ظلم و تشدد کے شکار لوگوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ ہلدوانی میں پولس فائرنگ اور ظلم کا شکار ہوئے لوگوں کے ساتھ اس مصیبت کی گھڑی میں جمعیۃ علماء ہند شانہ بشانہ کھڑی ہوئی ہے اور وہاں امداد اورریلیف کا کام شروع ہوگیا ہے۔
آج یہاں جاری ایک بیان میں ہلدوانی میں پولس کاروائی کی سخت مذمت کرتے ہوئے انہوں نے ددعوی کیاکہ پولس کے ظلم اور بربریت کی ایک لمبی داستان ہے،خواہ ملیانہ ہو یا ہاشم پورہ، مرادآباد ہو یا ہلدوانی ہر جگہ پولس کا ایک ہی چہر ہ نظر آتا ہے۔حالانکہ پولس کاکا م امن و امان قائم رکھنا اور لوگوں کے جان ومال کی حفاظت کرنا ہے،لیکن افسوس کہ پولس امن کا داعی بننے کے بجائے اقلیتوں اور خاص کر مسلمانوں کے ساتھ ایک فریق کی طرح معاملہ کرتی ہے۔

مولانا مدنی نے کہا کہ یہ یاد رکھنا چاہیے کہ انصاف کے دوہرے پیمانے سے ہی بدامنی اور تباہی کے راستے کھلتے ہیں،اس لئے قانون کا پیمانہ سب کے لئے ایک جیسا ہونا چاہیے،اور مذہبی طورپر کسی بھی شہری کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں ہونا چاہیے،کیوں کہ اس کی اجازت نہ تو ملک کا آئین دیتا ہے اور نہ ہی قانون۔انہوں نے آگے کہا کہ ملک ڈر اور خوف سے نہیں بلکہ عدل وانصاف سے چلتا اورترقی کرتاہے اوراگرملک کی ایک بڑی آبادی خود کو غیر محفوظ تصور کرنے لگے تویہ انتہائی خطرناک اورمایوس کن بات ہے۔یا د رکھیئے جمہوری نظام اورمساوات سے ہی کسی بھی ملک کی ترقی کامعیارطے کیاجاسکتا ہے محض دعویٰ کرنے سے کچھ نہیں ہوتا۔

مولانا مدنی نے یہ بھی کہاکہ بلاشبہ فرقہ پرستی اور مذہب کی بنیاد پر نفرت پیدا کرنے سے ملک کے حالات انتہائی مایوس کن اور خطرناک ہیں۔ لیکن ہمیں مایوس ہونے کی ضرورت نہیں، امید افزا بات یہ ہے کہ تمام ریشہ دوانیوں کے باوجود ملک کی اکثریت فرقہ پرستی کے خلاف ہے،ہم ایک زندہ قوم ہیں اور زندہ قومیں حالات کے رحم وکرم پر نہیں رہتیں۔بلکہ اپنے کردار وعمل سے حالات کا رخ پھیر دیتی ہیں۔ یہ ہمارے امتحان کی سخت گھڑی ہے۔چنانچہ ہمیں کسی بھی موقع پراپنے دین، صبر،امید اور استقلال کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑنا چاہیے،وقت ہمیشہ ایک جیسا نہیں رہتا۔قوموں پر آزمائش کی گھڑیاں اسی طرح آتی رہتی ہیں۔مسلمان دنیا کے اندر فنا ہونے کے لئے نہیں آیا،مسلمان چودہ سو سال سے انہیں حالات میں زندہ ہے اور قیامت تک زندہ رہے گا۔مسلمانوں کو اپنا حوصلہ بلند رکھنا چاہیے،اس چراغ کو کوئی بجھا نہیں سکتا۔رہتی دنیا تک اللہ اللہ کہنے والے رہیں گے،جس دن وہ نہیں رہیں گے،اس دن یہ دنیا بھی نہیں رہے گی۔ یہی ہمارا ایمان اور عقیدہ ہے۔

واضح رہے کہ جمعیۃ علماء ہند نے مولانا ارشدمدنی کی ہدایت پر پولس فائرنگ کا شکارہوئے ہلدوانی متاثرین میں ہنگامی ریلیف تقسیم کی اور6شہیدوں کے اہل خانہ کو دودولاکھ کا چیک اور13 زخمیوں کوعلاج ومعالجہ کے لئے دی گئی مالی امداد دی گئی اورپولس بربریت اوراس کی توڑپھوڑکے نتیجہ میں بے گھرہوئے 3سولوگوں کو راشن کٹ دیا گیا۔

جمعیۃ علماء ہندکے وفد نے ہلدوانی کا دورہ کرکے اپنی رپورٹ پیش کی جس میں کہا گیا ہے کہہلدوانی میں پولس نے مسلمانوں کے ساتھ جس طرح کی بربریت اورظلم کامظاہرہ کیا اس کولیکر اب خاموشی ہے، جبکہ سچائی یہ ہے کہ پولس کے مظالم کا سلسلہ ابھی بند نہیں ہواہے، ایک مخصوص آبادی کے خلاف وہ کیا جارہاہے جس کے بارے میں پڑھ اورسن کر کلیجہ کانپ اٹھتاہے بڑی تعدادمیں لوگ پولس کے خوف سے گھر چھوڑچکے ہیں گرفتاریوں کامذموم سلسلہ جاری ہے بے گناہ لوگوں کو لاک اپ میں بندکرکے بری طرح سے زدوکوب کیا جارہاہے اسی ماحول میں صدرجمعیۃعلماء ہند مولانا ارشدمدنی کی خصوصی ہدایت پردوسری مرتبہ کل یعنی20 فروی کو جمعیۃعلماء ہند کا ایک پانچ رکنی وفد ریلیف پیکج لیکر ہلدوانی اس علاقہ میں پہنچا جہاں، 8فروری کو ہلدوانی کے محلہ ملک کے باغچہ میں موجودمسجد اورمدرسہ کو نگرنگم اورانتظامیہ کے ذریعہ طاقت کے زورپر منہدم کردینے کی صورت میں وہاں کے حالات بہت زیادہ مخدوش ہوگئے تھے۔

پولس کی شدت پسندانہ فائرنگ کے نتیجہ میں 6 بے گناہ مسلم نوجوان محمدزہدولد نورمحمد، محمد انس ولدمحمد زاہد، محمد فہیم ولد محمدناصر، محمد شعبان ولد لئیق احمد شہیدہوگئے تھے،کرفیواورانتظامیہ کی سختی کی وجہ سے پہلے دن متاثرین سے وفدکی ملاقات نہیں ہوسکی تھی،اس لئے آج جیسے ہی کرفیوہٹنے کی خبرصدرجمعیۃعلماء ہند مولانا ارشدمدنی کو موصول ہوئی، انہوں نے متاثرین کے درمیان فوری امداد بہم پہنچانے کے لئے مرکزی وفدکو متاثرین کے درمیان ریلیف اورخردونوش لیکرپہنچنے کا حکم دیا۔
جمعیۃعلماء ہند کا پانچ رکنی وفد20 فروری کو دہلی سے ہلدوانی کے لئے نکلا اورتقریبا ساڑھے گیارہ بجے ہلدوانی پہنچ گیاجہاں مقامی جمعیۃ کے ذمہ داروں سے تازہ صورتحال سے واقفیت حاصل کی اورمتاثرین کے درمیان ریلیف تقسیم کرنے سے متعلق تمام پہلوں پر گفتگوہوئی اور مرکزی جامع مسجدہلدوانی کے سامنے ریلیف تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا گیا، جہاں پہلے سے ہی متاثرین منتظرتھے۔ ریلیف تقسیم سے قبل مولانا مقیم صدرجمعیۃعلماء نینی تال نے جمعیۃعلماء ہند کی وفدکے تعلق سے متاثرین کو اطلاع دی۔انہوں نے جمعیۃعلماء ہند کی ملی وسماجی خدمات پر روشنی ڈالی اورظلم کا شکارہوئے لوگوں کو اس بات کا یقین دلایا کہ جمعیۃعلماء ہند اس مصیبت کی گھڑی میں آپ کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہے یہ جمعیۃعلماء ہند کے لوگ ہیں جو آج ایک بار پھر سے ہمارے درمیان آئے ہوئے ہیں۔ حالات نارمل ہوتے ہی دہلی سے چل کر سب سے پہلے آپ کے پاس پہنچنے ہیں جو صدرجمعیۃعلماء ہند مولانا ارشدمدنی صاحب کا پیغام اورضروری ریلیف کا سامان لیکر ہمارے درمیان موجودہیں۔

ہلدوانی کی دلخراش خبر سے جیسے ہی صدرجمعیۃعلماء ہند کو آگاہی ملی تھی اسی دن سے برابر حضرت مولانا ارشدمدنی صدرجمعیۃعلماء ہند ہمارے حالات پر گہری نظررکھے ہوئے ہیں اورہر آن ہم سب کے حال واحوال کی معلومات حاشل کر رہے ہیں اورہم لوگوں کی رہنمائی فرمارہے ہیں۔
مفتی عبدالرازق ناظم اعلیٰ جمعیۃعلماء دہلی نے متاثرین کے درمیان جمعیۃعلماء ہند کی تاریخ اوراس کے جذبہ لاتقنطوکو بیان کرتے ہوئے کہا کہ ہلدوانی میں ظلم وبربریت کی وجہ سے اپنی جان سے ہاتھ دھوبیٹھے لوگوں کی جان ہم واپس تونہیں لاسکتے لیکن جمعیۃعلماء ہندکے ورکرس برابرآپ کے ساتھ کھڑے ہیں، آپ اپنے کو تنہانہ سمجھیں صدرجمعیۃعلماء ہند آپ کے تعلق سے متفکر ہیں اور ظلم وبربریت کے شکارہوئے لوگوں کو ہر ممکن تعاون دینے کے لئے کوشاں ہیں۔
 مفتی عبدالقدیرآرگنائزر جمعیۃعلماء ہند نے متاثرین کو جمعیۃعلماء ہند کی مختصرتاریخ اورملک وملت کے لئے کی گئی اس کی خدمات سے لوگوں کو روشناش کرایا۔ اس وقت فوری طورپر صدرجمعیۃعلماء ہند مولانا مدنی نے6 شہداء کے لئے دودولاکھ کاچیک اورتیرہ زخمیوں کے بہتر علاج ومعالجہ کے لئے رقم اورجن کے گھروں کو مسمارکردیاگیا ہے- 
 ان میں سے بے یارومددگارتین سولوگوں کے لئے چالیس چالیس کلو اجناس کے کٹ بھجوائے ہیں۔جمعیۃعلماء ہند کی جانب سے ریلیف پانے کے بعد چند ایک متاثرین جذباتی ہوتے ہوئے کہا کہ یقینا مولانا مدنی ہمارے لئے اس مصیبت کی گھڑی میں ایک فرشتہ بن کرآئے ہیں، ان کے بارے میں ہم لوگ اخبارات اورنیوزمیں پڑھتے تھے ان کی تصویریں اسکرین پر دیکھتے تھے لیکن آج  ان کے ذریعہ بھیجے  گئے نمائندوں سے ہم یہ جان کر بے حدخوش ہیں کہ ہمارے درمیان ہماراایک ایسارہبر موجودہے جو ہمارے دکھ دررکو اپنا دردمحسوس کرتاہے۔
عمریں بیت جاتی ہیں گھرکو گھر بنانے میں 
تم ترس نہیں کھاتے بستیاں گرانے میں 
عام شکایت یہ تھی کہ فساد کی تباہی وبربادی کے بعد آج بھی پولس کی زیادتیوں کاسلسلہ جاری ہے۔ روز جابجا چھاپے مارے جاتے ہیں اور اچانک گرفتاریاں ہورہی ہیں۔ایک موذن صاحب تو چھاپے کی دہشت میں مسجد کی چہاردیوار سے کود گئے جس کے نتیجے میں ان کی ٹانگ ٹوٹ گئی،جن کا علاج ابھی ہاسپیٹل میں چل رہا ہے۔لوگوں نے وفد کویہ بھی بتایاکہ پولس موبائل کی لوکیشن لیکر بھی لوگوں کوگرفتارکررہی ہے اگرچہ کرفیواٹھالیا گیاہے لیکن لوگوں میں ڈراورخوف کاماحول ہے پولس اوراتنظامیہ کے لوگ مسلمانوں کے خلاف یکطرفہ اورغیرمنصفانہ سلوک کررہے ہیں۔
نمائندہ وفد میں مفتی عبدالرازق مظاہری ناظم اعلیٰ جمعیۃعلماء دہلی،مفتی عبدالقدیر آرگنائزرجمعیۃعلماء ہند، مولانا محمد مقیم صدرجمعیۃعلماء نینی تال اورمقامی جمعیۃعلماء ہلدوانی کے تمام ہی عہدیداران شامل تھے۔وفد نے اپنی رپورٹ صدر جمعیۃ علماء ہند کو سونپ دی ہے۔



Comments


Scroll to Top