انٹرنیشنل ڈیسک:غزہ کی صورتحال دن بہ دن خراب ہوتی جارہی ہے۔ اسرائیلی فوج نے غزہ کے 15 فیصد سے بھی کم حصے میں تقریبا 2.3 ملین فلسطینیوں کو گھیر رکھا ہے ۔ یہ علاقہ بہت چھوٹا اور بھیڑ بھاڑ والا ہے ، جہاں خوراک، پانی اور ادویات کی شدید قلت ہے۔
غزہ کا ایک بڑا حصہ یا تو تباہ ہوچکا ہے یا اسرائیلی فوج کے قبضے میں ہے۔ لاکھوں لوگ اپنا گھر بار چھوڑ چکے ہیں اور بار بار ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے پر مجبور ہیں۔ اب انہیں زبردستی غزہ کے جنوبی حصے تک سمٹنے کے لئے مجبور کیا گیا ہے ۔ بھوک اور بیماری کا خطرہ مسلسل بڑھ رہا ہے۔ بچوں اور بوڑھوں کی حالت ابتر ہے۔ بہت سے لوگ بھوک اور علاج کی کمی کی وجہ سے مر رہے ہیں۔ ہسپتالوں میں جگہ نہیں ہے اور ادویات کی شدید قلت ہے۔
اسرائیلی حملے جاری ہیں۔ گھروں، سکولوں، ہسپتالوں اور بھیڑ بھاڑ والے علاقوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ان حملوں میں اب تک سینکڑوں افراد مارے جا چکے ہیں جن میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔ اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی کئی تنظیموں نے غزہ میں ہونے والی اس تباہی کو 'انسانیت کے خلاف جرم' قرار دیا ہے۔ انہوں نے اسرائیل سے فوری جنگ بندی اور محاصرہ ختم کرنے کی اپیل کی ہے۔ غزہ میں رونما ہونے والے اس سنگین انسانی بحران پر پوری دنیا کو تشویش ہے۔