Latest News

مرنے سے بچنا ہے تو چھوڑ دو موبائل ، اسرائیلی خطرے سے ایران خوفزدہ ، افسران کو ملا نیا سائبر الرٹ

مرنے سے بچنا ہے تو چھوڑ دو موبائل ، اسرائیلی خطرے سے ایران خوفزدہ ، افسران کو ملا نیا سائبر الرٹ

نیشنل ڈیسک: مغربی ایشیا میں کشیدگی ایک بار پھر اپنے عروج پر ہے۔ ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی محاذ آرائی نے اب تکنیکی محاذ پر ایک نیا موڑ لیا ہے۔ حزب اللہ کے خلاف اسرائیل کے حالیہ پیجر حملے نے ایران کی راتوں کی نیندیں اڑا دی ہیں۔ اب اس خطرے کو مدنظر رکھتے ہوئے ایران کی سائبر سکیورٹی کمانڈ نے بڑا فیصلہ کیا ہے۔ ایرانی حکومت نے اپنے تمام اعلی حکام، سیکورٹی ایجنسیوں اور کمانڈ ٹیموں کو عوامی مواصلات اور ٹیلی کمیونیکیشن کے آلات استعمال نہ کرنے کا حکم دیا ہے۔ مطلب واضح ہے  یا تو اپنے موبائل فون، سمارٹ واچ، وائرلیس ڈیوائسز اور جی پی ایس سے لیس کوئی بھی ڈیوائس بند کردیں یا پھر اسے بالکل استعمال نہ کریں۔
لوکیشن ٹریکنگ کا خوف، قتل کے مشن کی سازش کا شبہ
فارس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ایران کو خدشہ ہے کہ اسرائیل ان آلات کے ذریعے افسران کے مقام کا پتہ لگا سکتا ہے اور پھر ٹارگٹ کلنگ کرسکتا ہے ۔ یہ خوف کوئی خیالی نہیں ، گزشتہ برسوں میں کئی ایسے واقعات ہوئے ہیں جب اسرائیل نے ایرانی جوہری سائنسدانوں کو مارنے کے لیے موبائل ٹریکنگ ٹیکنالوجی کا استعمال کیا ہے۔
پیجر حملے سے ملی دھمکی 
حزب اللہ کے خلاف حالیہ اسرائیلی پیجر حملہ اسی حکمت عملی کا حصہ تھا۔ دشمنوں کے مقام کا پتہ لگانا اور پیجرز سے مشابہت رکھنے والے آلات کی مدد سے انہیں نشانہ بنانا اسرائیل کی نئی حکمت عملی سمجھی جارہی ہے ۔ اس واقعے کے بعد ایران کے سائبر یونٹ نے حکم جاری کیا کہ حساس عہدوں پر تعینات تمام اہلکار صرف اینٹی ٹریکنگ ڈیوائسز استعمال کریں۔ ایران کے سائبر سکیورٹی یونٹ کا ماننا ہے کہ صرف موبائل فون کو بند کرنے سے لوکیشن ٹریکنگ نہیں رکتی۔ اس لیے اب حکام سے بھی کہا جا رہا ہے کہ وہ اپنے فون جمع کرائیں تاکہ کسی بھی حالت میں کسی ڈیوائس کو ٹریک نہ کیا جا سکے۔
ایم پی نے تشویش کا اظہار کیا
تہران کے رکن پارلیمنٹ حامد رضائی نے سوشل میڈیا پر لکھا، "تمام ایرانی حکام کو اپنے فون خود سونپ دینے چاہئیں۔ ہماری جان کو خطرہ ہے اور ہمیں اب محتاط رہنا ہو گا۔اس کے کچھ ہی عرصے بعد یہ نیا سائبر الرٹ پورے ملک میں نافذ کر دیا گیا۔
ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ اس حکم سے کتنے محکمے متاثر ہوئے ہیں۔ لیکن خیال کیا جاتا ہے کہ اس ہدایت کو پورے ایران کے سکیورٹی اداروں، وزارت دفاع، جوہری تحقیقی مراکز اور سفارتی مشنوں تک بڑھا دیا گیا ہے۔
 



Comments


Scroll to Top