لندن:برطانیہ کے وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے ، اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ کو مشرق وسطیٰ کے لیے ایک سنگین خطرہ قرار دیااور خبردار کیا ہے کہ محض فوجی کارروائی ایران کی جوہری یا عسکری ترقی کے سامنے بند نہیں باندھ سکے گی ہاوس آف کامنز میں اسمبلی ممبران سے خطاب میں ڈیوڈ لیمی نے کہا ہےکہ اسرائیل نے ایرانی مقامات پروسیع پیمانے کے حملے" کیے ہیں، جن میں فوجی اور جوہری تنصیبات کے ساتھ ساتھ اعلیٰ شخصیات کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔
ایران نے بیلسٹک میزائل فائر کے ساتھ جوابی کاروائی کی ہےجس سے خطے میں وسیع جنگ کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔انہوں نے کہا ہے کہ برطانیہ اسرائیلی فوجی حملے میں شامل نہیں تھا لیکن ہم، اسرائیلی سلامتی کی حمایت کرتے ہیں۔ سفارت کاری کے دوبارہ آغاز کی ضرورت ہے کیونکہ کوئی بھی فوجی کارروائی ایران کی صلاحیتوں کو ختم نہیں کر سکتی"۔
انہوں نے کہا ہےکہ برطانیہ کی فوری توجہ اپنے شہریوں کی حفاظت پر مرکوز ہے۔ برطانوی شہریوں کو خطے سے نکالنے کے لئے مصر اور اردن میں بحرانی ٹیمیں متعین کر دی گئی ہیں۔ انہوں نے متاثرہ علاقوں میں موجود برطانوی شہریوں کو تاکید کی ہے کہ وہ دفتر خارجہ میں اندراج کروائیں مدد طلب کریں۔
لیمی نے غزہ میں جاری تشدد، لبنان، شام اور عراق میں کشیدگی، اور بحیرہ احمر میں حوثیوں کے حملوں کا حوالہ دیا اور بڑے پیمانے پر عدم استحکام کے خطرے کو اجاگر کیا ہے۔ خاص طور پر آبنائے ہرمز کے تنگ راستے کی اسٹریٹجک اہمیت اور تیل کی عالمی رسد میں ایران کے کردار کے حوالے سے انہوں نے کسی بھی کشیدگی کے اقتصادی اثرات سے خبردار کیا ہے۔
وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے احتیاط کی اپیل کی، دونوں فریقوں کے پیچھے ہٹنے پر زور دیا اور کہا ہےکہ جنگ کی شدت سنگین اور غیر متوقع نتائج پیدا کر سکتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ یہ اسرائیل کی طرف سے کی گئی فوجی کارروائی ہے۔اور برطانیہ اس میں شامل نہیں ہے۔