پچمڑھی: وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی ایک ایسی سیاسی جماعت ہے جہاں تربیت کو تنظیم کے کام کرنے کے انداز کا ایک لازمی حصہ سمجھا جاتا ہے اور جن سنگھ سے اب تک ایک چیز جو نہیں بدلی وہ تربیت کی روایت ہے۔
مسٹر سنگھ نے کل مدھیہ پردیش کے پچمڑھی میں ریاست کے پارٹی ممبران پارلیمنٹ اور ایم ایل ایز کے تین روزہ تربیتی کیمپ کے اختتامی اجلاس سے خطاب کیا۔ اس دوران انہوں نے کہا کہ بی جے پی ایک ایسی سیاسی جماعت ہے جہاں تربیت کو تنظیم کے کام کرنے کے انداز کا لازمی حصہ سمجھا جاتا ہے۔ جن سنگھ کے دور سے لے کر آج تک جب بی جے پی نہ صرف ہندوستان بلکہ پوری دنیا کی سب سے بڑی سیاسی پارٹی بن چکی ہے، تب سے اس میں جو چیز نہیں بدلی وہ ہے پارٹی کی تربیت کی روایت، ثقافتی قوم پرستی کا نظریہ اور غریبوں کی فلاح و بہبود کے تئیں ہماری وابستگی۔
پارٹی لیڈروں کو کئی سبق اور ہدایات دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پنڈت دین دیال اپادھیائے جیسے لیڈروں نے نظریہ اور اقدار کی سیاست قائم کی۔ آج بھی ہمارا کارکن الیکشن ہار سکتا ہے لیکن نظریے سے انحراف نہیں کرتا۔ یہی وجہ ہے کہ بی جے پی کوئی عام پارٹی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ کسی بھی محکمے کے وزیر ہیں وہ یاد رکھیں کہ وہ اس محکمے کے سربراہ نہیں بلکہ عوامی خدمت گار ہیں۔ وزیر کی کرسی خدمت کا عہدہ ہے۔ پالیسیوں میں ہم آہنگی نظر آنی چاہیے، خوشامد نہیں۔ ہمارے لیے پوری دنیا ایک خاندان ہے، ایسی صورت حال میں ذات پات اور پنتھ کی بنیاد پر فیصلے کیسے ہو سکتے ہیں۔ ہمیں ہمیشہ یاد رکھنا چاہیے کہ ہمارا جم اقتدار کے گلیاروں میں نہیں بلکہ جدوجہد کی آنج میں ہوا ہے۔