Latest News

ایران اپنے جوہری پروگرام پر مذاکرات کے لیے ہمیشہ تیار ہے: عراقچی

ایران اپنے جوہری پروگرام پر مذاکرات کے لیے ہمیشہ تیار ہے: عراقچی

تہران:  ایران کے وزیر خارجہ سعید عباس عراقچی نے کہا کہ ایران اپنے جوہری پروگرام پر مذاکرات کے لیے ہمیشہ تیار رہا ہے اور آگے بھی رہے گا۔ مسٹر اردچی نے ہفتے کے روز غیر ملکی سفیروں اور نمائندوں کے ساتھ ملاقات میں کہاکہ تاہم، قدرتی طور پر اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ اگر بات چیت دوبارہ شروع ہوتی ہے، تو اس سے امریکہ یا دیگر فریقوں کی طرف سے جنگ کی صورت حال پیدا نہیں ہوگی۔
ایرانی اسٹوڈنٹس نیوز ایجنسی نے مسٹر عراقچی کے حوالے سے کہا کہ حالیہ اسرائیل ایران تنازعہ نے ثابت کر دیا ہے کہ سفارت کاری اور مذاکرات اور اتفاق رائے سے حل تلاش کرنے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران پر حملے میں اسرائیل کی مدد کر کے اور پھر ایرانی جوہری تنصیبات کو براہ راست نشانہ بنا کر امریکہ نے سفارت کاری اور مذاکرات سے غداری کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر امریکا مذاکرات دوبارہ شروع کرنا چاہتا ہے تو اسے اس بات کی ضمانت دینا ہوگی کہ دوبارہ ایسی صورتحال پیدا نہیں ہوگی۔  مسٹر عراقچی نے کہا کہ کسی بھی مذاکرات میں ایرانی عوام کے جوہری حقوق کا احترام کرنا چاہیے، بشمول یورینیم کی گھریلو افزودگی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کسی بھی ممکنہ مذاکرات میں صرف اور صرف ایران کے جوہری پروگرام پر توجہ مرکوز ہونی چاہیے اور اس کی عسکری صلاحیتوں پر کوئی بات چیت  نہیں ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے ساتھ تہران کا تعاون رکا نہیں ہے اور اس نے صرف ایک نئی شکل اختیار کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آئی اے ای اے کے ساتھ ایران کے تعلقات اب سے ملک کی سپریم نیشنل سیکورٹی کونسل کے ذریعے چلائے جائیں گے، جو حفاظت اور سلامتی کے مسائل پر غور کرنے کے بعد آئی اے ای اے کے ساتھ مستقبل میں تعاون کا فیصلہ کرے گی۔
یکم جولائی کو ایران نے آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون معطل کرنے کا ایک قانون منظور کیا اور اس ایجنسی کے ساتھ اپنے مستقبل کے تعاون کو ایران کی ایٹمی توانائی تنظیم کے بجائے ایران کی سپریم نیشنل سیکورٹی کونسل کے ذریعے منتقل کرنے کا فیصلہ کیا۔
ایرانی حکام کے مطابق اسرائیل نے 13 جون کو ایران میں جوہری اور فوجی مقامات کو نشانہ بناتے ہوئے کئی شدید فضائی حملے کیے، جس میں سینئر کمانڈر، جوہری سائنسدان اور عام شہری ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔
ایران نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے اسرائیلی سرزمین پر کئی میزائل اور ڈرون حملے کیے، جس سے بہت سے جانی اور مالی نقصان ہوا۔ دونوں ملکوں کے درمیان 24 جون کو جنگ بندی عمل میں آئی تھی، جس سے 12 روزہ لڑائی ختم ہوئی تھی۔



Comments


Scroll to Top