نیشنل ڈیسک: بھارت اور امریکہ کے درمیان جاری ٹیرف تنازع کے اثرات اب عام لوگوں تک پہنچنا شروع ہو گئے ہیں۔ ہندوستانی محکمہ ڈاک نے امریکہ جانے والی تمام پوسٹل سروسز کو فوری طور پر معطل کر دیا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ اب امریکہ کو 100 ڈالر تک کوئی خط، دستاویز، پارسل یا تحفہ نہیں بھیجا جا سکے گا۔
کیا ہے سارا معاملہ؟
معاملہ 30 جولائی 2025 کو امریکہ کی جانب سے جاری کردہ آرڈر نمبر 14324 کا ہے۔ اس آرڈر کے مطابق اب امریکہ میں 800 ڈالر تک کی تمام اشیا پر کوئی ٹیکس یا چھوٹ نہیں ہوگی۔ یہ نیا ٹیکس قاعدہ 29 اگست سے نافذ ہو گیا ہے۔
اس وجہ سے ہندوستانی محکمہ ڈاک نے احتیاط کے طور پر امریکہ جانے والی تمام پوسٹل سروسز کو روک دیا ہے۔ محکمہ ڈاک کی جانب سے جاری نوٹس میں کہا گیا ہے کہ یہ سروس اس وقت تک بند رہے گی جب تک کہ کسٹم ٹیکس اور ڈیٹا ایکسچینج سے متعلق تمام انتظامات مکمل طور پر نافذ نہیں ہو جاتے۔
نیا اصول کیا کہتا ہے؟
امریکہ نے ایک اور حکم بھی دیا ہے جس میں 100 ڈالر سے زائد مالیت کی اشیا پر کسٹم ٹیکس ادا کرنا لازمی قرار دیا گیا ہے۔اس کے ساتھ جو کمپنیاں یا ایجنسیاں یہ ٹیکس وصول کریں گی، ان کے لیے امریکی محکمہ کسٹمز سے منظوری لینا لازمی قرار دیا گیا ہے۔ اگرچہ 15 اگست کو کچھ رہنما خطوط جاری کیے گئے تھے لیکن بہت سی اہم چیزیں ابھی تک واضح نہیں ہیں جیسے کہ کون سی کمپنیاں ٹیکس وصول کریں گی اور ٹیکس کی وصولی کا طریقہ کیا ہوگا۔
اب کیا ہوا؟
25 اگست کے بعد امریکہ جانے والی پروازوں اور کورئیر کمپنیوں نے ہندوستانی ڈاک کی اشیاءلینا بند کر دیا تھا۔ اس وقت کہا جاتا تھا کہ 100 ڈالر تک کی گفٹ آئٹمز اور دستاویزات بھیجی جا سکتی ہیں لیکن اب یہ سروس بھی بند کر دی گئی ہے۔
عام لوگ متاثر ہوں گے۔
یہ فیصلہ ان ہندوستانیوں کے لیے خاص تشویش کا باعث ہے جو امریکہ میں رہنے والے اپنے خاندان یا دوستوں کو دستاویزات، تحائف یا پارسل بھیجتے تھے۔ اب وہ روایتی ڈاک خدمات پر انحصار نہیں کر سکیں گے اور انہیں مہنگی کورئیر کمپنیوں کا سہارا لینا پڑے گا۔ محکمہ ڈاک نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ وہ لوگ جنہوں نے پہلے ہی امریکہ بھیجنے کے لیے میل بک کر رکھی ہے اور اب وہ میل نہیں بھیجی جا سکتی، وہ اپنی رقم کی واپسی کا دعویٰ کر سکتے ہیں۔
سروسز کب دوبارہ شروع ہوں گی؟
حکومت نے کہا ہے کہ صورتحال پر مسلسل نظر رکھی جا رہی ہے اور جلد از جلد پوسٹل سروسز کو بحال کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ لیکن ہمیں اس وقت تک انتظار کرنا پڑے گا جب تک کہ یو ایس کسٹمز اینڈ سیکیورٹی ڈیپارٹمنٹ (سی بی پی) ڈیٹا شیئر کرنے اور ٹیکس جمع کرنے کے عمل کو مکمل طور پر نافذ نہیں کرتا۔
ماہرین کا خیال ہے کہ یہ قدم ہندوستان اور امریکہ کے درمیان بڑھتے ہوئے تجارتی تناو¿ کی وجہ سے اٹھایا گیا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان کسٹم اور ڈیٹا کے تبادلے کے معاہدے کے بغیر، پوسٹل سروسز کے معمول کے کام کا امکان نہیں ہے۔