انٹرنیشنل ڈیسک: روس میں یوٹیوب ویڈیوز کا نہ چلنا، آزاد میڈیا سائٹس کے خالی پیچز( صفحات ) کھلنا اور گھنٹوں تک موبائل ڈیٹا کاک غائب رہنا اب روس میں روزمرہ کی حقیقت بن چکا ہے۔ لیکن یہ کسی تکنیکی خرابی کا معاملہ نہیں ہے بلکہ ایک منصوبہ بند ڈیجیٹل سنسر شپ ہے، جس کا مقصد عام شہریوں کو آزاد اور بین الاقوامی معلومات سے دور رکھنا ہے۔
حقوق گروپوں اور ڈیجیٹل ماہرین کے مطابق یہ کریملن کی طرف سے انٹرنیٹ کو کنٹرول کرنے کی ایک طویل المدتی کوشش ہے۔ اس کا مقصد روسی شہریوں کو ایسی جانکاری سے محروم کرنا ہے جو ریاست کے سرکاری بیانیے سے میل نہیں کھاتی ہے ۔ کئی مشہور ویب سائٹس پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ انٹرنیٹ ٹریفک پر کڑی نظر رکھی جا رہی ہے اور ہیرا پھیری کی جا رہی ہے۔ وی پی این ایپس کو بھی مسلسل بلاک کیا جا رہا ہے۔ اس موسم گرما، روسی انتظامیہ نے موبائل انٹرنیٹ تک رسائی کو مزید مشکل بنا دیا۔ کئی علاقوں میں ڈیٹا سروسز گھنٹوں یا دنوں کے لیے بند رہیں۔"غیر قانونی مواد" تلاش کرنے پر صارفین کو سزا دینے کے لیے ایک نیا قانون بھی نافذ کیا گیا۔
روسی حکومت نے اشارہ دیا ہے کہ وہ واٹس ایپ جیسی بین الاقوامی میسجنگ ایپس پر بھی پابندی لگا سکتی ہے۔ اسے ایک نئی "قومی میسنجر ایپ" سے تبدیل کیا جا سکتا ہے جس میں حکومت کی سخت نگرانی ہو گی۔ صدر ولادیمیر پوتن نے غیر ملکی انٹرنیٹ سروسز کو "بند" کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور حکام کو حکم دیا ہے کہ وہ "دشمن ممالک" کی ایپس اور ویب سائٹس کی فہرست تیار کریں جنہیں بلاک کر دیا جائے گا۔ ہیومن رائٹس واچ کی محقق اناستاسیا کرپ نے اس حکمت عملی کوdeath by a thousand cuts" (ہزاروں کٹوتیوں سے موت) قرار دیا یعنی آہستہ آہستہ، لیکن مکمل کنٹرول کی طرف ایک یقینی قدم۔ تھوڑا تھوڑا کرکے آپ اس مقام پر پہنچ جاتے ہیں جہاں سب کچھ حکومت کے کنٹرول میں ہوتا ہے ۔