نئی دہلی:فلم گنگا جل کی طرح دہلی پولیس کی کرائم برانچ نے رائوج ایوینو کورٹ کی پارکنگ سے طاہر حسین کو اس وقت پکڑا ، جب وہ اپنے وکیل کے ساتھ پارکنگ میں ماسک لگائے پہنچا ۔ لیکن اسے اندازہ نہیں تھا کہ کرائم ٹیم عام کپڑوںمیں اس کا انتظار کر رہی ہے ۔پولیس نے اسے دبوچ لیا ، جس پر اس نے کورٹ میں جانے کی خواہش ظاہر کی لیکن پولیس نہیں مانی اور میڈیا کے اجتماع اور قانونی پابندیوں کے چلتے پولیس اسے حفاظت کے ساتھ عدالت لے گئی۔
اپنے ہی جال میں پھنسا تو پولیس رہی چپ
جیسے ہی اس نے سرینڈر کی جگہ رائوج ایوینو کورٹ کو چنا تو دہلی کرائم برانچ نے راحت کی سانس لی کیونکہ وہ جانتی تھی جس کورٹ کو اس نے چنا ہے وہا ں سرینڈر نہیں کیا جا سکتا ۔ چونکہ اس کورٹ میں موجود ہ وقت میں سی بی آئی ، ای ڈی سمیت فائنانسر سے جڑے معاملے ہی دیکھے جاتے ہیں ۔ اس لئے پولیس خاموش رہی اور پارکنگ میں اس کا انتظار کرتی رہی ۔جیسے ہی پارکنگ میں طاہر حسین پہنچا ، پولیس نے اسے گرفتار کر لیا لیکن اس کے کہنے اور میڈیا کے اجتماع کو دیکھتے ہوئے کورٹ لے گئی جہاں اسے بغیر سنے ہی پولیس کو سونپ دیا گیا ۔
کورٹ میں پہنچتے ہی طاہر پھنسا تو پولیس مسکرائی
کورٹ میں جیسے ہی وہ جج کے سامنے پیش ہوا تو جج صاحب نے اس کی سرینڈر کی عرضی پر شنوائی کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ یہ سرینڈر کی جگہ ہے ہی نہیں نہ ہی آپ کا اورہمارا کوئی دائرہ اختیار ہے ۔ جس پر پولیس مسکرائی اور اسے گرفتار کر لے گئی ۔ اب پولیس اسے کڑکڑوما کورٹ میں پیش کرے گی ، جہاں سے اس کا ریمانڈ لیا جائے گا۔
میں بے گناہ برباد ہو گیا :طاہر
کونسلر طاہر حسین کورٹ میں سرینڈر کرنے جانے سے پہلے میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے۔ وہ ڈرا ہوالگ رہا تھا۔اس نے کہا کہ فساد میں اس کا سب کچھ تباہ ہو گیا ہے ۔ طاہر حسین نے آگے کہا کہ وہ ہر طرح کی جانچ کے لئے تیار ہیں۔یہاں تک کہ نارکو ٹیسٹ بھی کرواناہو تووہ اس کے لئے بھی تیار ہے ۔طاہر حسین نے پولیس کی پوچھ تاچھ سے بچنے کے لئے اپنے وکیل کے ذریعے سے سیدھے کورٹ میں سرینڈر کرنے کی حکمت عملی بنائی تھی ۔ تاکہ کورٹ انہیں یا تو ضمانت دے دے یا پھر سیدھے جیل بھیج دے ۔دونوں ہی حالات میں وہ دہلی پولیس کرائم برانچ کی پوچھ تاچھ سے بچ جاتے پر کورٹ نے ان کی عرضی پر کوئی حکم دینا تو دور شنوائی تک کرنے سے انکار کرتے ہوئے اسے خارج کر دیا ۔
کپل مشرا پر لگایا سازش کا الزام
طاہر حسین نے بدھوار کو کورٹ میں اپنی پیشگی ضمانت کی پٹیشن دائر کی اور کہا کہ وہ بے قصور ہیں۔صرف وائرل ویڈیو کی بنیاد پر اسے ملزم بنایا گیا ہے جبکہ ان کے پرانے دوست کپل مشرانے سازش رچ کر ان کے خلاف مقدمے درج کروائے ہیں ،۔جس پر کورٹ نے شنوائی شروع بھی نہیں کی تھی اسی عرصے میں ویر وار کو دوپہر میں اس نے اپنے وکیلوں کی صلاح پر ایک چینل کوانٹرویو دیا اور کہا کہ وہ سرینڈر کرنے جا رہا ہے،اسی درمیان ایک ٹویٹ بھی کیا کہ رائوج ایونیو کورٹ میں تھوری دیر میں سرینڈر کرے گا ۔ جس کے بعد پولیس نے سرینڈر کی جگہ اسے گرفتار کرنے کی حکمت عملی بنائی۔