انٹرنیشنل ڈیسک : امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ڈیپ فیکس اور ریوینج پورن جیسے آن لائن فحش مواد کے خلاف بڑا قدم اٹھایا ہے۔ پیر کو، انہوں نے 'ٹیک اِٹ ڈاؤن ایکٹ' نامی ایک تاریخی قانون پر دستخط کیے جس کا مقصد اس طرح کے مواد کو آن لائن پھیلنے سے روکنا ہے۔
اس نئے قانون کے تحت اگر کوئی شخص یاپبلکیشن (اشاعتی ادارہ) کسی کی اجازت کے بغیر چاہے وہ اصلی تصویریا AI سے تیار کردہ فحش تصویر ہو، اس کو آن لائن پوسٹ کرتا ہے، تو ٹیکنالوجی کمپنیوں کو 48 گھنٹوں کے اندر اس مواد کو ہٹانا ہوگا۔
امریکی خاتون اول نے کہا کہ یہ بچوں کے لیے ضروری
صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس کے روز گارڈن میں ایک تقریب کے دوران اس بل پر دستخط کیے۔ اس موقع پر امریکی خاتون اول میلانیا ٹرمپ بھی موجود تھیں جنہوں نے اس قانون کو 'قومی فتح' قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ 'ٹیک اٹ ڈاؤن' ایکٹ ہمارے بچوں، ہمارے خاندانوں اور امریکہ کے مستقبل کی بھلائی کے لیے ضروری ہے۔
اس بل کے نافذ ہونے کے بعد، نام نہاد ریوینج پورن اور غیر قانونی ڈیپ فیک مواد پوسٹ کرنا ایک غیر قانونی عمل ہوگا۔ اس قانون کی خلاف ورزی کرنے والے کو قید، جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔
دونوں جماعتوں کو ملی حمایت
یہ بل، جسے امریکی کانگریس میں دو طرفہ حمایت حاصل ہے، اپریل میں ایوان نمائندگان نے منظور کیا تھا۔ یہ بل سینیٹ کی کامرس کمیٹی کے چیئرمین ٹیڈ کروز نے تحریر کیا جس میں ان کا ساتھ ڈیموکریٹک سینیٹر ایمی کلبوچر نے بھی دیا ۔ یہ ایک غیر معمولی مثال ہے جب امریکی کانگریس نے انٹرنیٹ مواد کو ریگولیٹ کرنے کے لیے دو طرفہ حمایت کے ساتھ قانون سازی کی ہے۔
ڈیپ فیک کیا ہے؟
ڈیپ فیکس دراصل مصنوعی ذہانت (AI) کی مدد سے تیار کردہ ویڈیوز یا تصاویر ہیں۔ اس کی مدد سے کسی بھی شخص کے چہرے کو بدل کر اس پر فحش تصاویر اور ویڈیوز چسپاں کی جا سکتی ہیں، جس سے وہ اصلی نظر آتا ہے۔ حال ہی میں ایک ہندی فلم 'لویاپا' بھی اسی موضوع پر مبنی تھی جس میں ڈیپ فیک پورن اور اس کے خطرات کو بیان کیا گیا تھا۔ یہ نیا قانون آن لائن جنسی استحصال کے شکار افراد کو بااختیار بنانے اور ڈیجیٹل دور میں بچوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔