انٹرنیشنل ڈیسک: جموں و کشمیر کے پہلگام میں حملے کے بعد ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کشیدگی بڑھ گئی ہے۔ ایسے وقت میں دنیا کی نظریں ایک اور ملک چین پر لگی ہوئی ہیں، جسے پاکستان کا 'سدا بہاردوست' سمجھا جاتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ موجودہ حالات میں چین پاکستان کا کتنا اور کس طرح سے ساتھ دے سکتا ہے؟ کیا وہ کھل کر ہندوستان کے خلاف کھڑا ہوگا یا سفارتی توازن برقرار رکھے گا؟
چین نے تنقید کے ساتھ سفارتی تواز ن بھی رکھا
چین نے پہلگام دہشت گردانہ حملے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہر قسم کی دہشت گردی کی مخالفت کرتا ہے۔ اس کے علاوہ چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے ہندوستان اور پاکستان دونوں سے تحمل سے کام لینے کی اپیل کی اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کی حمایت کی۔ تاہم، چین نے پاکستان کے "جائز دفاعی مفادات" کے لیے اپنی حمایت کا اعادہ کیا لیکن ہندوستان کے خلاف کوئی براہ راست موقف اختیار نہیں کیا۔ یہ واضح ہے کہ چین 'سفارتی توازن' کی روایتی پالیسی کو برقرار رکھے ہوئے ہے۔

اقتصادی اور اسٹریٹجک ترجیحات
چین کی پالیسی اس کی اقتصادی اور علاقائی حکمت عملیوں سے گہرا تعلق رکھتی ہے۔ اس نے CPEC کے ذریعے پاکستان میں 62 بلین ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری کی ہے، جبکہ ہندوستان بھی چین کا ایک اہم تجارتی شراکت دار ہے۔ چین نہیں چاہتا کہ پاک ہند کشیدگی بڑھے جس سے اس کی سرمایہ کاری اور گوادر بندرگاہ جیسے اسٹریٹجک منصوبوں کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ اس کے علاوہ چین ایسے وقت میں ہندوستان کے ساتھ نیا تنازعہ نہیں چاہتا جب امریکہ کے ساتھ تجارتی کشیدگی جاری ہے۔

پاکستان کی امیدیں اور چین کی حدود
پاکستان کو امید ہے کہ چین بین الاقوامی فورمز پر اس کی حمایت جاری رکھے گا، جیسا کہ وہ FATF اور UNSC جیسے فورمز پر کرتا رہا ہے۔ فوجی محاذ پر بھی چین پاکستان کو میزائل، ڈرون اور دفاعی ٹیکنالوجی فراہم کرتا ہے۔ اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے مطابق پاکستان کے 80 فیصد ہتھیار چین سے آتے ہیں۔ اس کے باوجود ماہرین کامانناہے کہ جنگ کی صورت میں چین براہ راست فوجی مداخلت سے گریز کرے گا اور ہندوستان کے خلاف کھلا مورچہ نہیں کھولے گا۔

ہندوستان کے تئیں چین کی اشاروں والی حکمت عملی
ہندوستان کے حوالے سے چین کی حکمت عملی ' اشاروں کی سیاست' پر مبنی ہے۔ وہ ہندوستان کے خلاف کھل کر بات نہیں کرتا لیکن دو محاذ والی جنگ کے خوف کو زندہ رکھنے کی کوشش کرتا ہے۔ ڈوکلام اور گلوان جیسے واقعات اسی حکمت عملی کا حصہ رہے ہیں۔ تاہم حالیہ دنوں میں ہندوستان اور چین کے تعلقات میں کچھ بہتری آئی ہے جس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ چین فی الحال ہندوستان کے ساتھ کھلے عام محاذ آرائی سے گریز کرنا چاہتا ہے۔