National News

میانمار کی اندرونی لڑائی میں چین مرکزی کردار نبھارہا

میانمار کی اندرونی لڑائی میں چین مرکزی کردار نبھارہا

چین نے بھارت کے پڑوسی ملک میانمار میں اس حد تک مداخلت کی ہے اور اس کے اندرونی معاملات میں اس حد تک مداخلت کر رہا ہے کہ میانمار اب ٹوٹ پھوٹ کے دہانے پر پہنچ گےاہے۔ 3 سال قبل چین اپنی مکروہ چال کے تحت میانمار میں داخل ہوا تھا۔ اس وقت میانمار میں جمہوری سرکار تھی جسے عوام اپنے ووٹوں کی بنیاد پر منتخب کرتے تھے۔
 لیکن چین نے وہاں فوجی بغاوت کر دی جس کے بعد میانمار میں منتخب سرکار کے بیشتر ارکان کو جیلوں میں ڈال دیا گیا، جس میں نوبل انعام یافتہ آنگ سان سوکی بھی شامل ہیں۔
 اس کے بعد چین نے وہاں کی فوج کا ساتھ دیا اور اس وقت ہونے والی عوامی بغاوتوں کو دبانے میں مدد کی لیکن وہاں کے لوگ میانمار کی کرپٹ فوجی آمریت کو برداشت کرنے کے لئے تیار نہیں تھے۔
 فوجی طاقت کے خلاف لوگوں نے اپنی جدوجہد جاری رکھی، اس کے بعد چین کے اکسانے پر میانمار کی فوج نے باغیوں پر جابرانہ انداز شروع کر دیا، جس کے بعد شہروں سے نقل و حرکت سست پڑ گئی لیکن یہ بغاوت اب مختلف قبائلی گروہوں تک پہنچ گئی۔ اس وقت میانمار میں کئی قبائلی برادریوں میں بغاوت شروع ہو چکی ہے اور یہ بغاوت فوجی طاقت کے خلاف ہے کیونکہ میانمار میں جب بھی فوجی طاقت وجود میں آئی ہے اس نے ہمیشہ قبائلی برادریوں پر ظلم کیا ہے جس کی وجہ سے اب مختلف نسلی برادریاں بغاوت کر رہی ہیں۔ 
 بغاوت اس وقت شمال مشرقی میانمار کی شان ریاست، جنوب میں رکھاین اور اراودی ریاستوں، شمال میں ریاست کاچین، چن اور سائیگانگ ریاستوں میں جاری ہے۔ یہاں رہنے والی نسلی برادریوں نے میانمار کی فوج کو ایک مشکل وقت دیا ہے۔ اس وقت قبائلی فوج اور میانمار کی فوج کے درمیان جاری تنازع میں میانمار کا تقریباً نصف حصہ فوج کے ہاتھ سے نکل چکا ہے۔ 
چین میانمار کے اندرونی تنازعات میں بڑا کردار ادا کر رہا ہے، اس کے پیچھے کی وجوہات میں میانمار کے شمالی حصے میں موجود معدنیات پر اپنا کنٹرول قائم کرنا، اس کے ساتھ ساتھ فوج یا قبائلی گروپوں کو اپنا اسلحہ بیچ کر پیسہ کمانا اور تیسرا یہ شامل ہے۔ چین بھارت کے تمام علاقوں کو کنٹرول کرنے کی کوشش کر رہا ہے وہ اس وقت اپنے پڑوسیوں کو گھیرنے میں مصروف ہے۔ اس وقت میانمار میں قبائلی گروہوں نے فوج کی کئی چوکیوں پر قبضہ کر رکھا ہے۔
 اس تنازعے میں ہزاروں فوجی مارے جا چکے ہیں، سینکڑوں نے ان گروہوں کے سامنے ہتھیار ڈال دئیے ہیں اور وہ علاقے فوجی سرکار کے ہاتھ سے نکل چکے ہیں۔ اس وقت میانمار کے تین بڑے نسلی گروہوں نے اپنی منظم فوج بنا رکھی ہے جس کی وجہ سے اب یہ لوگ میانمار کی فوج پر حاوی ہو گئے ہیں۔ ایسے میں چین نے اپنا راستہ بدل لیا ہے، پہلے چین فوجی راج کے ساتھ تھا لیکن جب دیکھا کہ فوج اپنی طاقت کھو رہی ہے تو چین نے قبائلی گروپوں کو ہتھیار بھیجنا شروع کر دئیے۔
 چین کو اندازہ ہو گیا ہے کہ میانمار کے عوام فوج نہیں چاہتے اور ایسے میں یہ لوگ تنظیمیں بنا کر فوج کے خلاف محاذ اٹھا رہے ہیں۔ اب چین کو لگنے لگا ہے کہ یہ لوگ فوج کا تختہ الٹنے والے ہیں۔ اس لئے اب فائدہ ان کے ساتھ کھڑے ہونے میں ہے۔ گزشتہ ایک ماہ کے دوران قبائلی گروپوں نے میانمار کی فوج کے خلاف 2بڑے آپریشن شروع کئے جس میں اکتوبر کے مہینے میں صوبہ شان میں قبائلی گروپوں کی جانب سے ایک بڑا آپریشن شروع کیا گیا ۔
جو کہ تھری بردر ہڈ الائنس کی قیادت میں کیا گیا، جس کے بعد جہاں سے فوج اپنے قدم کھونے لگی۔ اس کے ساتھ بنگلہ دیش کی سرحد پر واقع صوبہ رکھاین میں میانمار کی فوج کے خلاف بھی بڑا آپریشن شروع کیا گیا۔ 



Comments


Scroll to Top