National News

چین نے تبتی پارٹی کے ارکان کی مذہبی سرگرمیوں پر لگائی  پابندی

چین نے تبتی پارٹی کے ارکان کی مذہبی سرگرمیوں پر لگائی  پابندی

انٹرنیشنل ڈیسک: ہانگ کانگ، تائیوان اور تبت  کو لے کر  چین کا رویہ انتہائی جارحانہ ہوتا جا رہا ہے۔ ہانگ کانگ میں قومی سلامتی ایکٹ کے نفاذ کے بعد اب چین تائیوان اور تبت  کو لے کر کئی حربے اپنا رہا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق تبت میں بدھ بکشوں کو دھمکیاں دینے کے بعد چین نے اب یہاں امدو صوبے میں تبت پارٹی کے تمام اراکین اور کارکنوں کی مذہبی سرگرمیوں پر پابندی لگا دی ہے۔
تبت نیٹ نے خفیہ معلومات کی بنیاد پر  بتایاکہ چینی حکام نے تبتی حکام کو مذہبی سرگرمیوں میں  شامل ہونے سے روکنے کے لیے سنجیدہ طریقے استعمال کیے ہیں، بشمول ان کی ذاتی مذہبی  دیدیوںسے چھٹکارا حاصل کرنا  شامل ہے۔ رپورٹ کے مطابق، اس طرح کے اقدامات کے باعث چین نے علاقے میں تبتی پارٹی کے ارکان پر دباؤ ڈالا ہے کہ وہ ان کی مرضی کے خلاف اپنے گھروں میں بدھ مت کے انفرادی مندروں اور دیدیوں کو ہٹا دیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر پارٹی ممبران حکم کی تعمیل نہیں کرتے ہیں، تو انہیں سرکاری ملازمتوں سے برطرفی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، ساتھ ہی ساتھ ریاستی فوائد اور سبسڈی سے بھی محروم رکھا جا سکتا ہے۔ اس سے قبل اکتوبر میں تبت کے گولوگ صوبے میں بھی اسی طرح کی پابندیوںکی اطلاع  ملی تھی۔ اس میں کہا گیا ہے کہ حکومتی مخبروں کی ایک بڑی تعداد اس بات کو یقینی بنائے گی کہ تبتی پارٹی کا کوئی رکن کور(سرکولیشن)، مالا، ڈیجیٹل دعا کی موتیوں اور دیگر مذہبی اشیا کا استعمال کرتے ہوئے مذہبی رسومات میں شامل نہ ہو۔
 



Comments


Scroll to Top