نئی دہلی:قومی شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلا ف شاہین باغ خاتون مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے اتراکھنڈ اوراترپردیش کے سابق گورنر عزیز قریشی نے الزام لگایا کہ مودی حکومت ہندوستان کو ہندو راشٹر بنانے پر آمادہ نظر آرہی ہے۔
انہوں نے الزام لگایا کہ حکومت پر ہر قدم پر پاکستان کا اور عمران خاں کا نام لیتی ہے اور ہر لمحہ وہ بات کرتی ہے جس سے ہندؤوں اور مسلمانوں کے درمیان نفرت میں اضافہ ہو۔انہوں نے کہاکہ آٹھ سو سال سے زائد برسوں تک مسلمانوں نے حکومت کی لیکن اس طرح کے حالات کبھی پیش نہیں آئے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے وقت میں مسلمانوں نے ہندوستان کواپنا وطن بنایا جس وقت ان کے پاس کئی ملک کو وطن منتخب کرنے کا متبادل موجود تھا جب کہ ہندؤوں کے پاس صرف ایک ملک نیپال تھا جو ہندو راشٹر تھا۔

انہوں نے کہاکہ ہندوستان میں رہنا ہماری پسند تھی کیوں کہ ہمیں ہندوستان سے اور ہندوستانی تہذیب سے محبت تھی اور ہے اور ہم اس ملک میں اپنی روایت کے ساتھ زندہ رہنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے جنگ آزادی میں مسلمانوں کی بے مثال قربانی کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ 1857میں ہزاروں مسلمانوں نے قربانی دی اوریہاں تک کے انگریزی حکومت میں نوکری کرنے کوحرام سمجھا۔اس کے باوجود مسلمانوں پر انگلیاں اٹھایا جانا افسوسناک ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہم اس ملک کی تقسیم کے حصہ دار نہیں ہیں۔ ہمیں تو اس ملک میں ہماری آبادی کے تناسب حصہ داری چاہئے۔انہوں نے قومی شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلا ف جاری مظاہرے کے حوالے سے کہاکہ یہ آئین کا معاملہ ہے اور آپ لوگ دستور کو بچانے کے لئے سڑکوں پر نکلی ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ حکومت کا مقصد اس طرح کا معاملہ سامنے لاکر لوگوں کی توجہ اصل مسائل سے ہٹانا ہے۔

انہوں نے ہندو مسلم اتحاد کے حوالے سے مہارانا پرتاپ کے کمانڈر حکیم خاں کی مثال پیش کرتے ہوئے کہاکہ اکبر کی فوج میں جسونت سنگھ سپہ سالار تھے جب کہ مہارانا پرتاپ کی فوج کمان حکیم خاں کے ہاتھ میں تھی۔ دونوں طرف سے ہندو اور مسلمان لڑنے والے تھے۔ اس وقت نفرت اور انتشار کی کوئی ایسی بات نہیں تھی تو اس وقت کیوں ہے۔