National News

ہندوستان کا آئین محض ایک قانونی دستاویز نہیں بلکہ یہ قوم کی روح ہے:طارق انور

ہندوستان کا آئین محض ایک قانونی دستاویز نہیں بلکہ یہ قوم کی روح ہے:طارق انور

پٹنہ:آئین کی اہمیت اور پاسداری پر زہر دیتے ہوئےآل انڈیا قومی تنظیم کے صدر اور رکن پارلیمنٹ مسٹر طارق انور نے کہا کہ ہندوستان کا آئین محض ایک قانونی دستاویز نہیں ہے بلکہ یہ قوم کی روح ہے۔یہ بات انہوں نےآل انڈیا قومی تنظیم کے زیر اہتمام آج یہاں 'سیکولرازم اور سوشلزم' کے موضوع پرمنعقدہ کانفرنس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ "ہمارا آئین ذات، مذہب، زبان یا علاقے سے قطع نظر ہر شہری کو مساوی حقوق دیتا ہے۔ اسے کمزور کرنے کی کسی بھی کوشش کی سختی سے مخالفت کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔"
انہوں نے قومی تنظیم کے کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ تنظیم نے ہمیشہ معاشرے میں بھائی چارے اور ہم آہنگی کو فروغ دیا ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ نوجوان نسل کو آئین کے تمہید کے مفہوم کو سمجھنا چاہیے اور اسے اپنے طرز عمل میں لاگو کرنا چاہیے۔
کانفرنس کے کنوینر اورآل انڈیا قومی تنظیم کے قومی جنرل سیکرٹری ہدایت اللہ نے کہا کہ قومی تنظیم ملک بھر میں اپنے لوگوں کو جوڑنے کے لیے کوشاں ہے اور قومی سطح پر مہم کو آگے بڑھایا جا رہا ہے۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئےسینئر صحافی مسٹر راہل دیو نے آئین کی تمہید اور اس کی مختلف جہتوں پر تفصیل سے تبادلہ خیال کیا۔
اپنے تجربات کی بنیاد پر انہوں نے کہا کہ سیکولرازم ہندوستانی جمہوریت کا بنیادی ستون ہے، اور میڈیا کا فرض ہے کہ اس ستون کی حفاظت کرے۔انہوں نے کہا کہ اگر میڈیا اپنی غیر جانبداری کھو دیتا ہے تو جمہوریت کا توازن بگڑ جائے گا۔
انہوں نے حقائق کی تصدیق، غیر جانبدارانہ رپورٹنگ اور صحافت میں مفاد عامہ کو سب سے زیادہ اہمیت دینے پر زور دیا۔
انہوں نے سوشل میڈیا کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ پر بھی بات کی اور کہا کہ ذمہ دارانہ صحافت آج پہلے سے زیادہ اہم ہے۔
فرقان انصاری (سابق وزیر) نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج ہندوستان کی شناخت خطرے میں ہے اور ہمیں اسے ہر قیمت پر بچانا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی طاقت تنوع میں اس کا اتحاد ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ دیکھا ہے کہ جب بھی معاشرے میں تفرقہ انگیز قوتیں سرگرم ہوتی ہیں تو ہماری اجتماعی کوششیں زیادہ ضروری ہو جاتی ہیں۔
انہوں نے سیاسی جماعتوں سے اپیل کی کہ وہ صرف انتخابی فائدے کے لیے معاشرے میں تقسیم پیدا نہ کریں بلکہ آئین کی بنیادی روح کو مضبوط کریں۔
مسٹر کے سی متل (سینئر ایڈوکیٹ، سپریم کورٹ) نے اپنے خطاب میں قانون کی مختلف جہتوں اور آئین کے مقاصد پر تبادلہ خیال کیا۔
انہوں نے آئین کے قانونی پہلوو¿ں پر تفصیلی گفتگو کی۔
انہوں نے کہا"آئین عوام کی زندہ دستاویز ہے، اور اس کے بنیادی ڈھانچے میں کسی قسم کی مداخلت جمہوریت کے لیے خطرناک ہے۔"
انہوں نے عدلیہ کی آزادی اور امن و امان کی غیر جانبداری کو جمہوریت کی بنیاد قرار دیا۔
مہاویر کینسر انسٹی ٹیوٹ کے ڈائرکٹر پدم شری ڈاکٹر جتیندر کمار سنگھ نے اپنے خطاب میں ملک کے اتحاد اور سالمیت کو برقرار رکھنے پر زور دیا اور اس کے لیے سماج کے تمام طبقات کے ساتھ آنے کی اپیل کی۔
انہوں نے کہا کہ کلاس روم میں صرف آئینی اقدار کی تعلیم دینا کافی نہیں ہے بلکہ اسے معاشرے کے طرز عمل اور پالیسی سازی میں شامل کرنا ہوگا۔جمہوریت تب ہی مضبوط ہوگی جب ہر شہری اپنے حقوق اور فرائض کو سمجھ کر کام کرے۔
اس سے پہلے آل انڈیا قومی تنظیم کی جانب سے سماج میں گرانقدر نمایاں خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے معروف انکولوجسٹ ڈاکٹر جتندر سنگھ، صحافی روی اپادھیائے، مشہور و معروف امراض نسواں و زچگی ڈاکٹر تبسم احمد ، معروف صحافی غلام سرور آزاد کو ایوارڈ سے نوازہ گیا
۔پروگرام کا موثر طریقے سے نظامت ڈاکٹر ششی کمار سنگھ اور اعظمی باری نے کیا۔پروفیسر رامائن یادو نے شکریہ ادا کیا۔کانفرنس میں شرکت کرنے والی اہم شخصیات میں منا شاہی سابق ایم ایل اے، ڈاکٹر اجے کمار سنگھ سابق ایم ایل سی، انل کمار سابق ایم ایل اے، مدھریندر سنگھ، راجیش راٹھور، ڈاکٹرانوارالہدی، پرویز احمد، منوج مہتا،ڈاکٹر اشرف النبی قیصر ، ڈاکٹر ا?فتاب نبی ،وصی اختر، فہیم احمد ،افتخار احمد آفاق احمد ،اسفر احمد، وارڈ کونسلر، سید شمائل احمد سنتوش شریواستو توفیق عالم، ایس ایم شرف، فیروز حسن ، پرویز جمال،خالد نصیر الدین، عبد الصمدقادری،اشرف فریدی،غلام رسول قریشی ، ممتاز احمد راعین، کے علاوہ پوری ریاست سے کثیر تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔



Comments


Scroll to Top