بیجنگ: چین نے روس کے صدر ولادیمیر پوتن کے حالیہ بھارت دورے پر پیر کو مثبت ردِعمل دیا۔ اس نے تینوں ممالک کو ’گلوبل ساوتھ‘ کا اہم حصہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ مضبوط سہ فریقی تعلقات علاقائی اور عالمی امن و استحکام کے ساتھ ساتھ ان کے اپنے قومی مفادات کے لیے بھی فائدہ مند ہیں۔ چینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان گو جیاکن نے بیجنگ میں صحافیوں سے کہا، ”چین، روس اور بھارت نہ صرف ابھرتی ہوئی معیشتیں ہیں بلکہ ’گلوبل ساوتھ‘ کا اہم حصہ بھی ہیں۔“ یہ گزشتہ ہفتے پوتن کے ہائی پروفائل بھارت دورے اور وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ ان کی بات چیت پر چین کا پہلا ردِعمل ہے۔
گو نے کہا کہ تینوں ممالک کے درمیان مضبوط تعلقات نہ صرف ان کے اپنے مفادات کے مطابق ہیں بلکہ علاقائی و عالمی امن، سلامتی، استحکام اور خوشحالی کے لیے بھی فائدہ مند ہیں۔ روس کے ساتھ چین کے مضبوط تعلقات کے پیش نظر بیجنگ پوتن کے بھارت دورے پر گہری نظر رکھے ہوئے تھا۔ بھارت دورے سے پہلے پوتن کی طرف سے نئی دہلی اور بیجنگ کے بارے میں کیے گئے تبصروں سے متعلق سوال پر گو نے کہا کہ چین دوطرفہ تعلقات کو فروغ دینے کے لیے روس اور بھارت کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہے۔ روسی صدر نے اپنی بھارت یاترا سے پہلے ایک بھارتی نیوز چینل کے ساتھ انٹرویو میں کہا تھا، ”بھارت اور چین ہمارے سب سے قریبی دوست ہیں۔ ہم اس رشتے کو بہت اہمیت دیتے ہیں۔
بھارت۔چین تعلقات پر گو نے کہا کہ بیجنگ طویل مدتی نقطہ نظر کے ساتھ نئی دہلی کے ساتھ مسلسل اور مضبوط رشتے قائم کرنا چاہتا ہے۔ بھارت اور چین 2020 میں مشرقی لداخ میں ہوئی فوجی جھڑپوں کے بعد کشیدہ ہوئے تعلقات کو معمول پر لانے کی راہ پر ہیں۔ گو نے کہا کہ چین دوطرفہ تعلقات کو اسٹریٹیجک اونچائی اور طویل مدتی منظرنامے سے دیکھنے اور سنبھالنے، دونوں ممالک اور ان کے عوام کے فائدے کے لیے تعلقات کی مسلسل، مضبوط اور مستحکم پیش رفت کو فروغ دینے اور ایشیا اور اس کے باہر امن و خوشحالی میں مناسب کردار ادا کرنے کے لیے بھارت کے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہے۔
انٹرویو میں پوتین نے نئی دہلی اور بیجنگ کو ماسکو کا قریبی دوست قرار دینے کے ساتھ یہ بھی کہا تھا کہ بھارت اور چین کی حکومتیں اپنے مسائل کے حل کے لیے پرعزم ہیں اور روس کو ان کے دوطرفہ معاملات میں مداخلت کرنے کا ”کوئی حق نہیں ہے۔“ چین کے سرکاری میڈیا نے بھارت۔چین تعلقات پر پوتن کے تبصروں کو خاص اہمیت دی۔ سرکاری خبر رساں ایجنسی ’ژِنہوا‘ نے پوتن کے اس بیان کو نمایاں طور پر نشر کیا، جس میں انہوں نے روس سے تیل کی خریداری کو لے کر بھارت پر امریکہ کی طرف سے لگائے گئے الزامات کی تردید کی تھی۔
چین روسی تیل اور گیس خریدنے والے ممالک کی فہرست میں سب سے اوپر ہے۔ اس نے روس پر یوکرین میں جنگ روکنے کا دباو ڈالنے کے لیے ماسکو سے تیل اور گیس کی درآمد بند کرنے کی امریکی اپیل کو مسترد کر دیا ہے۔ پوتن نے چار۔پانچ دسمبر کو بھارت کا دورہ کیا۔ یہ 2021 کے بعد ان کا پہلا بھارت دورہ تھا۔ اس دوران دونوں ممالک نے تجارت اور اقتصادی تعلقات کو فروغ دینے کے لیے کئی معاہدوں پر دستخط کیے۔ انہوں نے 2030 تک دوطرفہ تجارت کو 100 ارب امریکی ڈالر کی سطح تک لے جانے کے لیے ایک اقتصادی تعاون پروگرام پر بھی کام کیا۔