Latest News

ہندوستانی برآمدات پر امریکی ٹیرف کے خدشے کے درمیان ہندوستان کی مضبوط تیاری کا اشارہ

ہندوستانی برآمدات پر امریکی ٹیرف کے خدشے کے درمیان ہندوستان کی مضبوط تیاری کا اشارہ

نیشنل ڈیسک: امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے ہندوستانی  برآمدات پر ٹیرف عائد کرنے کے عندیہ کے بعد ہندوستان  میں تشویش کی لہر دوڑ گئی تاہم ماہرین کا خیال ہے کہ یہ گھبرانے کا وقت نہیں ہے۔ ہندوستان اب اعتماد کے ساتھ ایسے عالمی جھٹکوں کا سامنا کرنے کی پوزیشن میں ہے۔
2024 میں، امریکہ نے ہندوستان سے تقریبا 77.5 بلین ڈالر کا سامان درآمد کیا، جو کہ ہندوستان کی کل برآمدات کا 17 فیصد ہے۔ ٹیکسٹائل، ادویات اور آئی ٹی خدمات جیسے شعبے سب سے زیادہ متاثر ہو سکتے ہیں۔ تاہم، وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں پچھلی دہائی میں ہندوستان نے جس طریقے سے  خود انحصاری اور اسٹریٹجک لچک کی طرف قدم اٹھائے ہیں وہ اب ایک مضبوط ڈھال کے طور پر کام کر رہے ہیں۔
خود انحصار ہندوستان : ایک دور اندیش سوچ
2020 میں شروع کی گئی خود انحصار ہندوستان ( Atmanirbhar Bharat  (اسکیم کو ابتدا میں تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ لیکن آج یہ واضح ہو رہا ہے کہ یہ اسکیم ہندوستان کو عالمی سپلائی بحران، ٹیرف وار اور تحفظ پسندی جیسے خطرات سے بچانے کے لیے بنائی گئی تھی۔
ہندوستان کا تجارت سے جی ڈی پی کا تناسب( 43.1فیصد ) ، امریکہ( 27  فیصد ) اور چین ( 37 فیصد ) سے  زیادہ ہے، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ہندوستان نے خود کو عالمی تجارت سے الگ نہیں کیا ہے بلکہ اسے زیادہ قریب سے مربوط کیا ہے۔
مینوفیکچرنگ سیکٹر 2014 اور 2023 کے درمیان 7.8 فیصد سالانہ کی شرح سے ترقی کرے گا، جو عالمی اوسط سے بہت زیادہ ہے۔ حکومت کی PLI اسکیم نے ایپل جیسی کمپنیوں کو ہندوستان میں سرمایہ کاری کے لیے راغب کیا ہے، جو اب ہندوستان میں اپنے آئی فونز کا 14  فیصد بناتی ہے (2018 میں یہ صرف 1  فیصد تھا )۔
ڈیجیٹل انڈیا کی کامیابی
ہندوستان کا ڈیجیٹل ماحولیاتی نظام بھی ایک مضبوط ستون بن گیا ہے۔ 2024 میں، UPI کے ذریعے 2.1 ٹریلین ڈالر کے 131 بلین لین دین کیے گئے۔  یہ چین کے وی چیٹ پے ( WeChat Pay  ) اور علی پے  (Ali Pay ) کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔ مالی شمولیت میں بھی بہت بڑا سدھا ر ہوا ہے - اب 80 فیصد بالغوں کے پاس بینک اکاؤنٹس ہیں، جب کہ 2014 میں یہ تعداد صرف 53  فیصد تھی۔ ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر (ڈی پی آئی)، جو آدھار، یو پی آئی اور ای گورننس کا مجموعہ ہے، اب آئی ایم ایف کی طرف سے عالمی ماڈل کے طور پر سراہا جا رہا ہے۔ اس کی وجہ سے 2016 سے آمدنی میں عدم مساوات میں 6.5 فیصد کمی آئی ہے۔
انفراسٹرکچر اور عالمی شراکت داری
2014 سے، ہندوستان نے 1.5 لاکھ کلومیٹر نئی ہائی ویز جوڑے گئے ہیں ، جس سے سڑکوں کے نیٹ ورک میں 59 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ مال برداری کی کارکردگی میں بھی 12 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ ہندوستان نے اپنے تجارتی تعلقات کو بھی متنوع بنایا ہے۔ یوروپی یونین کے ساتھ ہندوستان کی تجارت 2024 میں 120 بلین ڈالر تک پہنچنے والی ہے جو اب امریکہ سے زیادہ ہے۔  وہیں ، انڈیا-مڈل ایسٹ-یورپ اکنامک کوریڈور(آئی ایم ای سی)تجارتی وقت میں 40 فیصد کمی کرے گا۔
توانائی کی درآمدات کے معاملے میں بھی ہندوستان اب چند ممالک پر منحصر نہیں ہے۔ اب 15  فیصد تیل افریقی ممالک سے آتا ہے( 2014 میں یہ 8  فیصد تھا) ۔ قابل تجدید توانائی کی صلاحیت بھی 2014 سے 400 فیصد بڑھ کر 200 گیگا واٹ تک پہنچ گئی ہے۔
اسٹریٹجک خود مختاری: روس اور ایران کے ساتھ تعلقات
2024 میں روس کے ساتھ ہندوستان کی 13 بلین ڈالر کی تجارت، خاص طور پر رعایتی تیل کی خریداری، گھریلو توانائی کی قیمتوں کو مستحکم رکھنے میں مدد کر رہی ہے۔ اسی طرح ایران کی چابہار بندرگاہ میں ہندوستان کی شرکت وسطی ایشیا اور افغانستان سے رابطے کے لیے اسٹریٹجک لحاظ سے اہم ہے۔ ہندوستان کی یہ حکمت عملی کسی پارٹی کے خلاف احتجاج نہیں ہے بلکہ ایک آزاد اور عملی خارجہ پالیسی کا حصہ ہے۔ خود مغربی ممالک نے اکثر خاموشی سے ایسے اقدامات کیے ہیں، جنہیں ہندوستان  اب کھلے عام اور شفاف طریقے سے اپناتا ہے۔
نئے تجارتی معاہدے بھی بنے طاقت  
ہندوستان اور برطانیہ کے درمیان حالیہ آزاد تجارتی معاہدے (FTA) نے بھی ہندوستان کی عالمی موجودگی کو مضبوط کیا ہے۔
 



Comments


Scroll to Top