Latest News

اقوام متحدہ کی وارننگ: موسمیاتی تبدیلی پر لگام نہیں لگی تو 2050 تک سمند ر میں بہہ جائیں گے 30 کروڑ لوگ

اقوام متحدہ کی وارننگ: موسمیاتی تبدیلی پر لگام نہیں لگی تو 2050 تک سمند ر میں بہہ جائیں گے 30 کروڑ لوگ

اقوام متحدہ (یو این )  نے  موسمیاتی تبدیلی کو لیکر سنگین  وارننگ دی ہے ۔اقوام متحدہ کے سربراہ  انتونیو گٹیریس  نے پرے کو ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ  اگر موسمیاتی  تبدیلی پر لگام لگانے کے مناسب کوشش نہیں کی گئی  تو سنگین نتائج بھگتنے پڑیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ  بھارت ، چین، جاپان اور بنگلہ دیش ماحولیاتی تبدیلی سے بڑھتے سطح سمندر کی وجہ سے سب سے غیر محفوظ ہیں۔
 آسیان کانفرنس میں شامل ہونے بنکاک پہنچے  اقوام متحدہ کے سربراہ  انتونیو گٹیریس نے کہا کہ  موسمیاتی تبدیلی آج دنیا کے  لئے سب سے بڑا خطرہ ہے ۔اس کی وجہ  سے سمند روں کی بڑھتی سطح  انتہائی تشویش کا موضوع ہے ۔ 

PunjabKesari
   2050 تک 30 کروڑ لوگ سمندر میں بہہ جائیں گے 
جرنل نیچر کمیونی کیشنز میں شائع این جی او آب و ہوا مرکزکی حالیہ رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سمندروں کی سطح اندازہ سے بھی زیادہ تیزی سے بڑھ رہی ہے۔اگر تمام ملک وقت رہتے موسمیاتی تبدیلی کو روکنے کے لئے ضروری اقدامات کرنے میں تاخیر کریں گے تو اس کا نتیجہ بہت خوفناک  ہوگا۔
انہوں نے کہا، یہی حال رہا تو پوری دنیا میں 2050 تک 30 کروڑ لوگ سمندر میں بہہ جائیں گے۔ اس میں سب سے زیادہ خطرہ جنوبی ایشیائی ممالک کے لئے ہے  جن  میںبھارت سمیت چین، جاپان اور بنگلہ دیش سب غیر محفوظ ہیں۔وہیں تھائی لینڈ کی 10 فیصد آبادی کے لئے  بھی یہ خطرہ ہے۔

PunjabKesari
کاربن کے اخراج کو کم کرنا ہوگا
 گٹیرس نے کہا، رپورٹ کے اعداد و شمار کچھ آگے پیچھے ہو سکتے ہیں، لیکن اس بات سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ موسمیاتی تبدیلی سے بڑا خطرہ ہے۔انہوں نے کہا، اس پر لگام کسنے اور سائنسدانوں کے مشورہ کے مطابق صدی کے آخر تک درجہ حرارت میں اضافہ کو1.5 ڈگری پر روکنے کے لئے اگلی ایک دہائی میں کاربن کے اخراج کو 45 فیصد گھٹانا ہوگا اور 2050 تک کاربن کے اخراج کو صفر پر لا نا ہوگا ۔

PunjabKesari
کوئلہ پلانٹ  پر لگانی ہوگی روک 
گٹیرس نے کہا، کاربن کے اخراج کو روکنے کے لئے تمام ممالک اور حکومتوں کو مصروف عمل ہونا ہوگا۔ مستقبل میں کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹ کھولنے پر روک لگانی ہوگی او ر جیوا شم   ایندھن پر سبسڈی کو ختم کرنا ضروری ہے۔انہوں نے کہا خاص طور پر جنوبی، جنوب مشرقی اور مشرقی ایشیا کو اس معاملے میں مزید چوکنا رہنے کی ضرورت ہے کیونکہ ان ممالک میں بجلی کی پیداوار کوئلے پلانٹس پر منحصر ہے۔
 



Comments


Scroll to Top