پشاور: پاکستان کے کوئٹہ شہر میں بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی)کی جانب سے منعقدہ ایک عوامی ریلی کے اختتام کے فوراً بعد ہونے والے خودکش بم دھماکے میں کم از کم 14 افراد ہلاک اور 35 دیگر زخمی ہو گئے۔ میڈیا کی خبروں میں یہ جانکاری دی گئی ہیں۔ 'دی ایکسپریس ٹریبیون' اخبار نے بتایا کہ یہ دھماکہ منگل کی رات سردار عطاء اللہ مینگل کی چوتھی برسی کے موقع پر منعقدہ ریلی کے اختتام کے بعد سریاب علاقے میں شاہوانی اسٹیڈیم کے قریب ہوا۔ اخبار کے مطابق صوبائی وزیر صحت بخت محمد کاکر نے ہلاک شدگان کی تعداد کی تصدیق کی ہے۔ 'دی ڈان' اخبار کی رپورٹ کے مطابق، حکام نے تصدیق کی ہے کہ یہ ایک خودکش حملہ تھا۔
https://x.com/EPxInsights/status/1962958976985006403
پولیس کے مطابق، دھماکہ ریلی کے ختم ہونے کے تقریبا 15 منٹ بعد ہوا۔ حملہ آور نے پارکنگ ایریا میں دھماکہ خیز مواد سے بھری اپنی جیکٹ میں مبینہ طور پر اسی وقت دھماکہ کر دیا جب لوگ ریلی میں شرکت کے بعد وہاں سے جا رہے تھے۔ 'ڈان' کے مطابق، ریلی کی قیادت کرنے والے بی این پی کے سربراہ اخترمینگل کو کوئی چوٹ نہیں آئی کیونکہ دھماکہ اسی وقت ہوا جب وہ گھر کے لیے نکل رہے تھے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی، عوامی نیشنل پارٹی کے اصغر خان اچکزئی اور نیشنل پارٹی کے سابق سینیٹر میر کبیر محمد شای بھی ریلی میں موجود تھے، لیکن انہیں کوئی چوٹ نہیں آئی۔
https://x.com/RT_com/status/1962950314044096750
تاہم، صوبائی اسمبلی کے سابق بی این پی رکن میر احمد نواز بلوچ اور پارٹی کے مرکزی مزدور سیکرٹری موسی جان سمیت کئی پارٹی کارکن اور حامی زخمی ہو گئے۔ بی این پی کے سربراہ مینگل نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں تصدیق کی کہ وہ محفوظ ہیں، لیکن اپنے کارکنوں کی موت پر بے حد افسردہ ہیں۔انہوں نے دعوی کیا کہ دھماکے میں 15 بی این پی کارکن ہلاک ہو گئے۔ بلوچستان کے وزیراعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے "انسانیت کے دشمنوں کا بزدلانہ عمل" قرار دیا۔ دھماکے کے بعد ایک خصوصی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے اور کوئٹہ اور اس کے آس پاس سیکورٹی بڑھا دی گئی ہے۔ اب تک کسی بھی گروپ نے بم دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔