Latest News

ٹرمپ نے پھر سادھا نشانہ: ہندوستان نے امریکہ سے وصولا دنیا کا سب سے بڑا ٹیرف، رشتے یکطرفہ رہے اور اب تو دیر ہو چکی

ٹرمپ نے پھر سادھا نشانہ: ہندوستان نے امریکہ سے وصولا دنیا کا سب سے بڑا ٹیرف، رشتے یکطرفہ رہے اور اب تو دیر ہو چکی

 واشنگٹن: امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ان کا ملک  ہندوستان کے ساتھ "بہت اچھی طرح تال میل" رکھتا ہے، لیکن کئی برسوں سے ان کا تعلق "یکطرفہ" تھا کیونکہ نئی دہلی کی جانب سے واشنگٹن پر  بھاری محصولات(ڈیوٹی)عائد کی جا رہی تھی۔ منگل کو جب ٹرمپ سے پوچھا گیا کہ کیا وہ  ہندوستان پر عائد کچھ محصولات ختم کرنے پر غور کر رہے ہیں، تو انہوں نے کہا،نہیں، ہم ہندوستان  کے ساتھ بہت اچھی طرح تال میل رکھتے ہیں۔ ٹرمپ کا یہ بیان نئی دہلی اور واشنگٹن کے درمیان تعلقات میں کشیدگی کے دوران آیا ہے، جب امریکہ نے ہندوستان  پر 50 فیصد محصول عائد کیا ہے، جو دنیا میں سب سے زیادہ محصولات میں سے ایک ہے۔
انہوں نے وائٹ ہاؤس میں کہا کہ کئی برسوں تک   ہندوستان  اور امریکہ کے درمیان تعلقات "یک طرفہ" تھے اور ان کے عہدہ سنبھالنے کے بعد اس میں تبدیلی آئی۔ ٹرمپ نے کہا، ہندوستان ہم سے بہت زیادہ محصولات وصول کر رہا تھا، جو دنیا میں سب سے زیادہ تھا۔انہوں نے کہا کہ اسی لیے امریکہ ہندوستان  کے ساتھ زیادہ تجارت نہیں کر رہا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ لیکن وہ ہم سے تجارت کر رہے تھے کیونکہ ہم ان سے محصول وصول نہیں کر رہے تھے۔ بیوقوفی سے، ہم ان سے محصول نہیں لے رہے تھے۔ امریکی صدر نے کہا کہ ہندوستان اپنی مصنوعات امریکہ بھیج رہا تھا۔ ٹرمپ نے کہا کہ وہ اسے ہمارے ملک میں بھیجتے تھے۔ اس لیے یہ یہاں تیار نہیں کیا جاتا، جو ایک منفی بات ہے، لیکن ہم کچھ بھی نہیں بھیجتے تھے کیونکہ وہ ہم سے 100 فیصد ٹیریف وصول کر رہے تھے۔
امریکی صدر نے  ہارلے ڈیوڈسن موٹر سائیکل کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ کمپنی ہندوستان   میں اپنی موٹر سائیکل نہیں بیچ سکی کیونکہ اس پر 200 فیصد محصول تھا۔ انہوں نے کہا کہ تو کیا ہوا؟ ہارلے ڈیوڈسن ہندوستان  گئی اور ایک موٹر سائیکل پلانٹ لگایا، اور اب انہیں محصول نہیں دینا پڑتا، یہ ہمارے جیسا ہی ہے۔
پیر کے روز، ٹرمپ نے دعوی کیا کہ ہندوستان  نے اب اپنے ٹیریف کو مکمل طور پر کم کرنے کی "پیشکش" دی ہے، "لیکن اب دیر ہو چکی ہے"۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان  اپنا زیادہ تر تیل اور دفاعی مصنوعات روس سے خریدتا ہے اور امریکہ سے بہت کم خریدتا ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ نے ہندوستان  پر 25 فیصد باہمی محصول اور روسی تیل کی خریداری پر 25 فیصد اضافی محصول عائد کیا ہے، جس سے ہندوستان  پر عائد کل محصول 50 فیصد ہو گیا ہے، جو 27 اگست سے نافذ العمل ہوا۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے اس بات پر زور دیا ہے کہ وہ کسانوں، مویشی پالنے والوں اور چھوٹے صنعتوں کے مفادات پر سمجھوتہ نہیں کر سکتے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ "ہم پر دباؤ بڑھ سکتا ہے، لیکن ہم اسے برداشت کریں گے۔ہندوستان  نے امریکہ کی جانب سے عائد کردہ محصولات کو "غیر منصفانہ اور غیر معقول" قرار دیا ہے۔ نئی دہلی نے کہا کہ کسی بھی بڑی معیشت کی طرح، وہ اپنے قومی مفادات اور اقتصادی سلامتی کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گی۔ سال 2024-25 میں، دونوں ممالک کے درمیان اشیا کا دو طرفہ تجارتی حجم 131.8 ارب ڈالر تھا (86.5 ارب ڈالر برآمدات اور 45.3 ارب ڈالر درآمدات)۔
 



Comments


Scroll to Top