بیجنگ: چین کے دارالحکومت بیجنگ میں منعقدہ فوجی پریڈ کے بعد روس کے صدر ولادیمیر پوتن اور شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان نے دو طرفہ بات چیت کی۔ دونوں رہنماؤں کی ملاقات ' دیا اویوتائی اسٹیٹ گیسٹ ہاؤس' میں ہوئی۔ یہ پریڈ دوسری عالمی جنگ میں جاپان کی شکست کی 80ویں سالگرہ کے موقع پر منعقد کی گئی تھی۔ بیجنگ کے تیان مین چوک پر ہونے والی اس تقریب میں پوتن، کم جونگ ان، چین کے صدر شی جن پنگ اور بیلا روس کے صدر الیکزینڈر لوکاشینکو بھی موجود تھے۔
https://x.com/RT_India_news/status/1963118816562430403
کریملن کے مطابق، پوتن اور کم رسمی استقبالیہ تقریب سے لے کر ملاقات کے مقام تک ایک ہی کار میں گئے۔ یہ دونوں رہنماؤں کی قربت کو ظاہر کرتا ہے۔ بات چیت کے آغاز میں پوتن نے کہا کہ روس کی کرسک سرحد پر یوکرین کے حملے کو روکنے میں شمالی کوریا کے فوجیوں نے بہادری سے روس کا ساتھ دیا۔
جنوبی کوریا کے اندازے کے مطابق، گزشتہ سال سے اب تک 15,000 شمالی کوریائی فوجی روس بھیجے جا چکے ہیں۔ کم جونگ ان نے کہا کہ روس کی مدد کرنا شمالی کوریا کا 'بھائی چارے کا فرض' ہے۔ یہ ملاقات نہ صرف روس اور شمالی کوریا کی دوستی کو مضبوط ظاہر کرتی ہے، بلکہ چین کی حمایت کے ساتھ امریکہ اور مغربی ممالک کے لیے ایک براہِ راست پیغام بھی سمجھی جا رہی ہے۔