پشاور: پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے ایک سرکردہ مقامی رہنما نے دھمکی دی ہے کہ اگر ریاستی حکومت کی رضامندی کے باوجود اس کے مطالبات پورے نہ کیے گئے تو21 جولائی سے سٹریٹجک طور پر اہم گوادر بندرگاہ کوبند کر دیں گے ۔ یہ جانکاری پیر کو ایک میڈیا رپورٹ میں دی گئی۔ چین کی پہنچ بحیرہ عرب تک یقینی بنانے والی یہ بندر گارہ چین- پاکستان اقتصادی راہداری کا ایک اہم حصہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق گوادر حقوق کی تحریک کی قیادت کرنے والے مولانا ہدایت الرحمان بلوچ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وعدہ پورا نہ ہونے کی صورت میں حکومت کے خلاف احتجاج درج کرانے کے لئے بندرگاہ بند کر دی جائے گی۔ جماعت اسلامی کے صوبائی جنرل سیکرٹری بلوچ نے کہا کہ حکومت نے بندرگاہ شہر میں ایک ماہ سے جاری دھرنا ختم کرنے کے لیے گزشتہ اپریل میں معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ ڈان اخبار کی رپورٹ میں بلوچ کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ گوادر حقوق کی تحریک کے اہم مطالبات بلوچستان کی ساحلی پٹی کو 'ٹرالر' مافیا سے آزاد کرانا، گوادر میں سرحدی پوائنٹس کھولنا، منشیات کی اسمگلنگ کا خاتمہ کرنا اور غیر روری چیک پوسٹ کا خاتمہ کرنے کی بات شامل ہے ۔
نیتانے کہا کہ وزیر اعلی بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو گوادر آئے اور بلوچستان کے ساحل کو ٹرالر مافیا سے پاک کرنے سمیت مطالبات پورے کرنے کا وعدہ کیا۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ انہوں نے بلوچستان میں اپوزیشن جماعتوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے صوبے کے عوام کے حقوق کے لیے آواز نہیں اٹھائی۔ بلوچ نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مختلف سکیورٹی اداروں کی تعیناتی کے باوجودسینکڑوں غیر قانونی ٹرالر بلوچستان کے پانیوں میں غیر قانونی ماہی گیری میں ملوث ہیں جس سے مقامی ماہی گیروں کو روزی روٹی سے محروم کردیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق بلوچ نے یہ بھی دعوی کیا کہ مکران اور پنجگور میں امن و امان کی صورتحال خراب ہو رہی ہے اور اس پر قابو پانے کے لیے حکومت کو وسائل سے مالا مال صوبے سے فرنٹیئر کور کو ہٹانا ہو گا۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) پاکستان کے بلوچستان میں واقع گوادر بندرگاہ کو چین کے صوبے سنکیانگ سے جوڑتی ہے۔ یہ چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کا ایک بڑا منصوبہ ہے۔