انٹرنیشنل ڈیسک: جموں و کشمیر کے مشہور سیاحتی مقام پہلگام میں ہوئے خوفناک دہشت گردانہ حملے کے پیچھے پاکستانی دہشت گرد تنظیم لشکر طیبہ کا ہاتھ ہونے کا سچ ایک بار پھر کھل کر سامنے آیا ہے۔ انٹیلی جنس ایجنسیوں کا دعوی ہے کہ اس حملے کا ماسٹر مائنڈ سیف اللہ خالد ہے، جو پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر (POK) سے دی ریزسٹنس فرنٹ (TRF) نامی دہشت گرد یونٹ چلا رہا ہے۔ منگل کو ہونے والے اس دہشت گردانہ حملے میں اب تک 27 سیاح ہلاک ہو چکے ہیں، جب کہ 20 سے زائد افراد شدید زخمی ہیں۔ دہشت گردوں نے حملہ اس وقت کیا جب سیاحوں کی بڑی تعداد وادی بیسرن میں موجود تھی۔
سیف اللہ خالد کون ہے؟
- سیف اللہ خالد کو سیف اللہ قصوری کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔
- وہ لشکر طیبہ کا نائب سربراہ ہے اور حافظ سعید کے بہت قریب سمجھا جاتا ہے۔
- وہ پی او کے میں راولکوٹ سے ٹی آر ایف چلاتا ہے۔
- 2019 میں جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 ہٹائے جانے کے بعد TRF تشکیل دی گئی تھی ۔
- سیف اللہ کو لگژری گاڑیوں کا شوق ہے۔ اس کی سیکورٹی ہندوستان کے وزیر اعظم سے زیادہ ہے۔
- وہ کئی لیئر ( پرتوں) کی جدید ترین ہتھیاروں سے لیس دہشت گردوں کے گھیرے میں رہتا ہے ۔
- پاکستان میں افسران سیف اللہ خالد کا استقبال پھولوں برسا کر کرتے ہیں ۔
- وہ پاکستان میں وی وی آئی پی کی طرح گھومتا ہے۔
- سیف اللہ دو ماہ قبل پاکستانی پنجاب کے علاقے کنگن پور آیا تھا۔
- یہاں ایک پروگرام میں پاکستانی فوج کے کرنل زاہد زرین خٹک نے اس کی تقریر کروائی جس میں اس نے ہندوستانی فوج اور اس کے عوام کے خلاف زہر اگلا تھا ۔
سیف اللہ نے اپنی اشتعال انگیز تقریر میں کیا کہا؟
مارچ 2025 میں دی گئی ایک ویڈیو تقریر میں جس کی تصدیق ابھی تک نہیں کی گئی ہے ، سیف اللہ نے پاکستان کی حکومت کو خبردار کیا کہ اگر مسئلہ کشمیر کو بین الاقوامی فورمز پر نہ اٹھایا گیا تو اس کے سنگین نتائج ہوں گے۔ اس نے کہا تھا کہ اگر آپ کشمیر کو ٹھنڈا کریں گے تو دشمن بلوچستان کو گرم کر دے گا، خیبر پختونخوا کو گرم کر دے گا، آپ کی مساجد، مدارس، بازاروں اور ملک کا امن تباہ کر دے گا۔سیف اللہ نے 2019 کی ایک میٹنگ کا بھی حوالہ دیا جس میں اس وقت کے پاکستانی وزیر داخلہ شہریار آفریدی موجود تھے اور الزام لگایا کہ پاکستان نے مسئلہ کشمیر پرگھٹنے ٹیک دئیے ہیں ۔
TRF اور اس کا کردار
TRF لشکر کے ایک آن لائن یونٹ کے طور پر شروع ہوا لیکن جلد ہی ایک فعال دہشت گرد تنظیم بن گیا۔ ہندوستانی حکومت نے جنوری 2023 میں TRF کو ایک غیر قانونی اور دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا۔ TRF پر 2024 میں باضابطہ طور پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ TRF سیکورٹی فورسز اور شہریوں کو قتل کرنے، دہشت گردوں کو بھرتی کرنے، اور اسلحہ اور منشیات کی سمگلنگ میں سرگرم رہی ہے۔
حملے کی ہولناکی
- دہشت گردوں نے سیاحوں سے ان کے نام پوچھے اور جیسے ہی انہیں معلوم ہوا کہ کوئی مسلمان نہیں ہے، اس کے سر میں گولی مار دی گئی۔
- حملے میں اتر پردیش، گجرات، مہاراشٹر، مدھیہ پردیش، کرناٹک، اوڈیشہ اور تمل ناڈو کے سیاح مارے گئے۔
- نیپال اور متحدہ عرب امارات کے دو غیر ملکی سیاح بھی مرنے والوں میں شامل ہیں۔
- دہشت گردوں نے تقریبا 10 منٹ تک مسلسل فائرنگ کی
سوشل میڈیا پر وائرل تصاویر
حملے کے بعد چار دہشت گردوں کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہیں۔ تاہم فوج یا کسی سیکورٹی ایجنسی نے ابھی تک اس کی تصدیق نہیں کی ہے۔ فی الحال صرف ملزمان کے اسکیچ ( خاکے ) جاری کیے گئے ہیں۔ یہ حملہ پلوامہ حملے (2019) کے بعد جموں و کشمیر میں سب سے بڑا دہشت گردانہ حملہ سمجھا جاتا ہے، جس میں سی آر پی ایف کے 40 اہلکار شہید ہوئے تھے۔