National News

بھارت اور چین کی وجہ سے جاری ہے روس-یوکرین جنگ، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ڈونالڈ ٹرمپ کا بڑا الزام

بھارت اور چین کی وجہ سے جاری ہے روس-یوکرین جنگ، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ڈونالڈ ٹرمپ کا بڑا الزام

انٹرنیشنل ڈیسک: امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی (UNGA) کے 80ویں اجلاس میں بڑا بیان دیتے ہوئے کہا کہ بھارت اور چین روس-یوکرین جنگ کے اہم اقتصادی مددگار ہیں۔ ٹرمپ نے الزام لگایا کہ دونوں ممالک روس سے تیل اور گیس خرید کر ماسکو کو اقتصادی مدد فراہم کر رہے ہیں، جس سے روس جنگ جاری رکھ پا رہا ہے۔
کیا کہا ٹرمپ نے؟
ٹرمپ نے اپنے خطاب میں کہا یوکرین میں روس کی جنگ روس کی ساکھ کو نقصان پہنچا رہی ہے، لیکن یہ جنگ بھارت اور چین جیسے ممالک کی مدد سے چل رہی ہے۔" انہوں نے کہا کہ روس کی توانائی کی فروخت سے ہونے والی آمدنی براہِ راست جنگ میں استعمال کی جا رہی ہے۔
یورپ اور ناتو پر بھی نشانہ
ٹرمپ نے صرف بھارت اور چین کو ہی نہیں، بلکہ یورپی ممالک اور نیٹو کے ساتھیوں کو بھی نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ اگر یورپ نے روس سے توانائی خریدنا بند نہیں کیا، تو امریکہ اکیلا ہی سخت اقدامات اٹھائے گا۔ ٹرمپ نے وارننگ دی کہ اگر روس جنگ روکنے کو تیار نہیں ہوا، تو امریکہ: “بہت ہی سخت اور بھاری ٹیرِف (درآمدی محصولات)” عائد کرے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہااگر یہ ٹرفِف موثر ہوں، تو یورپی ممالک کو بھی یہی قدم اٹھانا ہوگا اور فوراً روس سے ہر طرح کی توانائی کی خریداری ختم کرنی ہوگی۔
ٹرمپ پہلے بھی کہہ چکے ہیں – یوکرین جنگ سب سے آسان جنگ ہے جسے ختم کیا جا سکتا ہے
ٹرمپ اس سے پہلے بھی کئی بار کہہ چکے ہیں کہ یوکرین اور روس کے درمیان کا جنگ سب سے آسان جنگ ہے جسے ختم کیا جا سکتا ہے، بشرطیکہ عالمی طاقتیں صحیح حکمتِ عملی اپنائیں۔ لیکن اس بار انہوں نے براہِ راست بھارت اور چین پر انگلی اٹھائی ہے، جو پہلی بار ہوا ہے۔
بھارت کی پوزیشن کیا ہے؟
بھارت نے روس-یوکرین جنگ کو اب تک غیر جانبدار (Neutral) موقف اختیار کیا ہے۔ بھارت نے روس سے سستے داموں پر خام تیل خریدنا جاری رکھا ہے، جس سے گھریلو قیمتوں کو کنٹرول میں رکھا جا سکے۔ بھارت یہ کہتا رہا ہے کہ اس کا مقصد قومی مفاد میں توانائی کی سلامتی برقرار رکھنا ہے۔
چین کی پوزیشن:
چین بھی روس سے توانائی خرید رہا ہے اور کئی بار مغربی پابندیوں پر تنقید کر چکا ہے۔ تاہم اس نے یوکرین جنگ کے حوالے سے براہِ راست حمایت یا مخالفت کا واضح موقف اختیار نہیں کیا۔



Comments


Scroll to Top