میرٹھ: جہادی گروپوں سے خود کو خطرہ بتانے کے بعد سینئر ہندو لیڈر سادھوی پراچی نے کہا کہ مغربی اترپردیش ایک منی پاکستان (چھوٹے پاکستان )میں تبدیل ہو گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر سے خصوصی ریاست کا درجہ واپس لینے کے بعد اب وزیر اعظم نریندر مودی کو چاہئے کہ وہ فتوی جاری کرنے والے مولاناؤں سے سختی سے نمٹنے۔سادھوی نے آگے کہا کہ فتویٰ جاری کرنے والے مولاناؤں کے سر قلم کر دینے چاہئے ، تبھی جاکر ہندوستان کی حالت سدھرے گی ۔

بدھ کو انہوں نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ'ابھی تک میں بغیر کسی خوف کے ملک میں سفر کرتی تھی، لیکن لکھنؤ میں کملیش تیواری اور میرٹھ میں مکیش شرما کے قتل کے بعد میں خدشہ محسوس کرتی ہوں'۔
بتادیںکہ لکھنؤمیں 18 اکتوبر کو کملیش تیواری کی بے رحم طریقے سے ان کی رہائش گاہ واقع آفس میں قتل کر دیا گیاتھا ۔پوسٹ مارٹم کے بعد بدھ کو انکشاف ہوا کہ ہندو سماج پارٹی کے لیڈر کو 15 بار چاقو مارا گیا اور چہرے میں گولی مار دی گئی تھی۔جس دن کملیش کا قتل کیا گیا اسی دن میرٹھ میں مکیش شرما نام کے وکیل کا بھی قتل کر دیا گیا تھا ۔

مساجد سے فتوے جاری ہونے پر ہورہیں قتل کی وارداتیں
سادھوی پراچی بدھ کو مقتول مکیش کے اہل خانہ سے ملاقات کے کرنے رام پور پہنچی تھیں۔انہوںنے کہا کہ مکیش کے قتل میں خاص طبقے کے لوگ شامل ہیں جو ماحول خراب کرنا چاہتے ہیں۔انہوںنے مکیش کے قتل میں جہادیوں کا ہاتھ بتایا اور کہا کہ مساجد سے فتوے جاری ہونے کے بعد یہ قتل کی وارداتیں انجام دی جارہی ہیں۔
کملیش کی موت کے بعد سادھوی پراچی نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کی جان کا خطرہ ہے اور تیواری کی موت کے پیچھے جہادی گروپوں(اسلامی دہشت گردوں)کا ہاتھ ہے۔ سادھوی نے وزیر داخلہ امت شاہ اور اتر پردیش ، اتراکھنڈ حکومت سے اپنی بھی جان کو خطرہ بتاتے ہوئے سیکورٹی کا مطالبہ کیا تھا ۔