Latest News

پاکستان میں انسانیت شرمسار : توہینِ رسالت کے الزام میں نا بینا عیسائی نوجوان پر ظلم، جھوٹے مقدمے میں گرفتار

پاکستان میں انسانیت شرمسار : توہینِ رسالت کے الزام میں نا بینا عیسائی نوجوان پر ظلم، جھوٹے مقدمے میں گرفتار

اسلام آباد: پاکستان میں مذہبی عدم رواداری اور توہین رسالت کے قوانین کے غلط استعمال کی ایک اور چونکا دینے والی مثال سامنے آئی ہے۔ لاہور کے ماڈل ٹاؤن پارک سے گرفتار 49 سالہ نابینا عیسائی شخص ندیم مسیح پر پیغمبر محمد ۖ کی توہین کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔ اہل خانہ کا کہنا ہے کہ یہ الزام بالکل جھوٹا ہے اور پارکنگ کانٹریکٹر کے ساتھ پیسوں کے تنازع کے سبب ندیم کو پھنسایا گیا ہے۔ 
پولیس افسر محمد یعقوب کے مطابق، ایک پارکنگ کانٹریکٹر کی شکایت پر ندیم کو پاکستان پینل کوڈ کی  دفعہ 295-C کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔ یہ وہی دفعہ ہے جس کے تحت توہین مذہب کا مرتکب پایا جائے تو موت یا عمر قید کی سزا دی جاتی ہے۔ ندیم کے وکیل جاوید سہوترہ نے بتایا کہ ایف آئی آر میں کئی سنگین غلطیاں ہیں اور وہ عدالت میں اسے چیلنج کریں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ پولیس نے حراست میں ندیم کے ساتھ مارپیٹ کی، جبکہ اس کے پیر میں پہلے سے لوہے کی روڑ لگی ہوئی ہے۔
اس معاملے پر USCIRF کی نظر
ندیم کی ماں نے بتایا کہ ان کا بیٹا بالکل نابینا ہے اور کسی کی  توہین کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ انہوں نے روتے ہوئے کہا  کہ میں نے پہلے ہی ایک بیٹے کو کھو دیا ہے، اب ندیم ہی میرا سہارا ہے۔ وہ صرف اس لیے اسے پھنسارہے ہیں کیونکہ وہ عیسائی ہے اور غریب ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ اور امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی (USCIRF) بھی اس معاملے پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ اگر ندیم مسیح پر الزام ثابت ہوتا ہے، تو یہ پاکستان میں مذہبی آزادی اور عدلیہ کے نظام پر سنگین سوالات کھڑے کرے گا۔
توہین مذہب کے قوانین کی کالی حقیقت
پاکستان میں توہین مذہب کے قوانین کا غلط استعمال طویل عرصے سے ایک سنگین انسانی حقوق کا مسئلہ رہا ہے۔
دفعہ 295-B   : قرآن کی بے ادبی پر عمر قید
دفعہ 295-C   : پیغمبر محمد ۖ کی توہین پر موت یا عمر قید
دفعہ 298-A سے 298-C  :مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے پر تین سے دس سال تک کی قید
یہ قوانین اکثر اقلیتی برادریوں، خاص طور پر عیسائیوں اور احمدیوں کے خلاف غلط استعمال کیے جاتے ہیں۔
ہیومن رائٹس واچ اور ایمنیسٹی انٹرنیشنل کئی بار وارننگ دے چکے ہیں کہ یہ قوانین "انصاف کے بجائے انتقام کا ہتھیار" بن چکے ہیں۔
 



Comments


Scroll to Top