واشنگٹن : ایک امریکی ویب سائٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ نریندر مودی حکومت شہریت ترمیمی قانون( سی اے اے ) پر دوغلی باتیں کر رہی ہے ۔ ویب سائٹ huffingtonpost نے یہ دعویٰ کیا ہے ۔ ویب سائٹ کے مطابق، ایک طرف مودی حکومت سپریم کورٹ میں بین الاقوامی ادارے کی طرف سے حلف نامے کو لے کر کہتی ہے کہ یہ اس کا اندرونی معاملہ ہے، لیکن آر ٹی آئی ایکٹ کے تحت سی اے اے قانون مسودے سے متعلق فائل مانگے جانے پر حکومت کہتی ہے کہ ایسے خلاصے سے اس کے دوسرے ممالک کے ساتھ تعلقات پر منفی اثر پڑ سکتا ہے۔

دراصل، اس ہفتے کے آغاز میں اقوام متحدہ انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کے دفتر نے سی اے اے پر سپریم کورٹ میں مداخلت کی عرضی دائر کی اور جنیوا میں ہندوستان کے مستقل سفارت خانے کو اس کی اطلاع دی۔ اس پر وزارت نے کہا کہ سی اے اے ہندوستان کا اندرونی معاملہ ہے اور یہ قانون بنانے والی ہندوستانی پارلیمنٹ کے خودمختاری کے حق سے متعلق ہے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے کہا جنیوا میں ہمارے مستقل سفارت خانے کو اقوام متحدہ کی انسانی حقوق سربراہ(مشیل بیشلیٹ)نے مطلع کیا کہ ان کے دفتر نے سی اے اے 2019 کے سلسلے میں ہندوستان کی سپریم کورٹ میں مداخلت کی درخواست داخل کی ہے۔ ہمارا واضح طور پر خیال ہے کہ ہندوستان کی خود مختاری میں مداخلت کا کسی غیر ملکی فریق کا کوئی حق نہیں بنتا ہے ۔

ویب سائٹ نے آر ٹی آئی کے تحت سی اے اے قانون کے مسودے سے متعلق فائل کی کاپی مانگی تھی۔ ویب سائٹ کو سی اے اے سے منسلک فائل تو نہیں ملی لیکن جواب ملا۔ جواب میں کہا گیا، فائلیں غیر ملکیوں کو شہریت دینے پر پالیسی سے متعلق ہیں اور اس طرح کی معلومات کا انکشاف غیر ملکی ممالک کے ساتھ تعلقات کو متاثر کر سکتا ہے۔

امت شاہ کی قیادت میں وزارت داخلہ میں ڈائریکٹر رینک کے افسر اور مرکزی عوامی انفارمیشن آفیسر بی سی جوشی نے آر ٹی آئی درخواست کا جواب دیا۔ حالانکہ انہوں نے اس بارے میں کوئی وضاحت نہیں دی کہ ہندوستان کے اندرونی معاملے سے متعلق معلومات کا خلاصہ بیرون ملک کے ساتھ تعلقات کو کس طرح متاثر کرے گا۔