National News

امریکہ کا یو ٹرن: بولسونارو کو سزا دینے والے جج سےہٹا ئی پابندیاں، ٹرمپ کے فیصلے سے برازیل میں چھڑی نئی بحث

امریکہ کا یو ٹرن: بولسونارو کو سزا دینے والے جج سےہٹا ئی پابندیاں، ٹرمپ کے فیصلے سے برازیل میں چھڑی نئی بحث

انٹرنیشنل ڈیسک: امریکہ نے جمعہ کو برازیل کے سپریم کورٹ کے جج الیگزاںڈر ڈی موریز پر لگائی گئی پابندیاں ہٹا دی ہیں۔ جج موریز وہی جج ہیں، جنہوں نے 2022 کے صدارتی انتخابات کو پلٹنے کی کوشش کے معاملے میں سابق صدر جائر بولسونارو کو مجرم قرار دیتے ہوئے جیل بھیجنے کا فیصلہ سنایا تھا۔ یہ جانکاری نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ میں سامنے آئی ہے۔ امریکی حکومت نے جولائی میں جج موریز پر گلوبل میگنیٹسکی ایکٹ کے تحت پابندیاں عائد کی تھیں۔ اس قانون کے تحت سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزی یا بدعنوانی کے الزامات میں غیر ملکی شہریوں کی جائیدادیں منجمد کی جا سکتی ہیں اور سفر پر پابندی لگائی جا سکتی ہے۔ ان پابندیوں کی زد میں جج کی اہلیہ ویویانے بارسی ڈی موریز اور ان کا قانونی تربیتی ادارہ انسٹیٹیوٹو لیکس بھی آیا تھا۔
تاہم، امریکی خزانہ محکمہ کی جانب سے جمعہ کو جاری نوٹیفیکیشن کے مطابق جج موریز، ان کی اہلیہ اور ان کے ادارے کو اب پابندیوں کی فہرست سے ہٹا دیا گیا ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ کے ایک سینئر افسر نے کہا کہ ان پابندیوں کو برقرار رکھنا اب امریکہ کی خارجہ پالیسی کے مفادات کے مطابق نہیں ہے۔ اس فیصلے پر برازیل کی سپریم کورٹ کی جانب سے فوری کوئی ردعمل نہیں آیا۔ لیکن ساو پالو میں صدر لوئز ایناسیو لولا دا سلوا کی موجودگی میں منعقدہ ایک پروگرام میں جج موریز نے کہا،آج سچائی کی فتح ہوئی ہے۔ برازیل کی عدلیہ نے نہ دھمکیوں کے آگے جھکاو دکھایا اور نہ دباو کے آگے۔
لولا نے بھی اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا، کسی دوسرے ملک کے صدر کی جانب سے برازیل کی سپریم کورٹ کے جج کو صرف آئین کی پیروی کرنے پر سزا دینا درست نہیں تھا۔ قابل ذکر ہے کہ جج موریز نے برازیل میں جمہوریت کے خلاف خطرات کے خلاف سخت موقف اپنایا ہے، حالانکہ سوشل میڈیا پوسٹس کے لیے لوگوں کو جیل بھیجنے جیسے کچھ فیصلوں کو ناقدین نے غیر جمہوری بھی قرار دیا۔ سابق صدر جائر بولسونارو پر الزام ہے کہ انہوں نے لولا کو اقتدار سے روکنے کے لیے بغاوت کی سازش اور انہیں زہر دینے کی منصوبہ بندی کی۔ ستمبر میں برازیل کی سپریم کورٹ نے بولسونارو کو مجرم قرار دیتے ہوئے 27 سال کی سزا سنائی تھی۔ بولسونارو نے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ وہ آئین کے دائرے میں رہ کر اقتدار میں رہنے کے متبادل تلاش کر رہے تھے۔

اس معاملے کی وجہ سے امریکہ اور برازیل کے تعلقات میں تناوبڑھ گیا تھا۔ ٹرمپ نے اسے وچ ہنٹ( جادو گر کا شکار ) قرار دیتے ہوئے برازیل پر ٹیرِف بھی لگائے تھے، جس سے امریکہ میں کافی اور زرعی مصنوعات کی قیمتیں بڑھ گئی تھیں۔ بعد میں دونوں ممالک کے درمیان بات چیت کے بعد ٹیرِف اور اب پابندیاں بھی ہٹا دی گئیں۔ برازیل کے وزیر خارجہ ماورو ویرا نے کہا کہ یہ فیصلہ صدر لولا کی درخواست اور طویل سفارتی بات چیت کا نتیجہ ہے۔ جبکہ بولسونارو کے بیٹے ایڈوارڈو بولسونارو نے اس فیصلے پر مایوسی کا اظہار کیا، تاہم انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ امریکہ کے اسٹریٹجک مفادات کا تحفظ کرے گا۔



Comments


Scroll to Top