نیشنل ڈیسک: پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے ایک بار پھر اپنے ملک کی خراب معاشی حالت پر کھل کر بیان دیا ہے۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ اب پاکستان کے قریبی دوست بھی غیر مشروط اقتصادی امداد دینے سے پیچھے ہٹ رہے ہیں۔ یہ بیان انہوں نے حال ہی میں پاکستانی فوج کے افسران سے خطاب کرتے ہوئے دیا۔
اب بھیک نہیں، بزنس چاہتے ہیں ہمارے دوست: شہباز
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ چین، سعودی عرب، ترکی، قطر اور متحدہ عرب امارات جیسے ممالک پاکستان کے پرانے اور قابل اعتماد دوست ہیں لیکن اب وہ صرف امداد نہیں بلکہ تجارت اور سرمایہ کاری میں شراکت داری چاہتے ہیں۔ شہباز نے کہا، 'آج دنیا بدل چکی ہے۔ ہمارے دوست ممالک اب چاہتے ہیں کہ ہم جدت، تجارت، تعلیم، صحت اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں شراکت داری کریں۔ وہ اب ہمیں صرف مدد مانگنے والے ملک کے طور پر نہیں دیکھنا چاہتے۔' شہباز شریف نے یہ بھی کہا کہ اب یہ ممالک باہمی فائدہ مند معاہدوں کی توقع رکھتے ہیں، نہ کہ صرف پاکستان کو یکطرفہ مدد دینے کی ۔
میں اور آرمی چیف آخری لوگ ہیں جو یہ بوجھ اٹھائیں گے : شریف
وزیراعظم نے اپنی تقریر میں پاکستان کے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا بھی حوالہ دیا اور کہا کہ میں اور فیلڈ مارشل عاصم منیر اس بھاری معاشی بوجھ کو اٹھانے والے آخری لوگ ہوں گے، اب یہ ذمہ داری پورے ملک پر عائد ہوتی ہے، اس بیان کے ساتھ انہوں نے واضح کیا کہ ملک کی معاشی حالت کو بہتر بنانے کی ذمہ داری اب صرف حکومت یا فوج کی نہیں بلکہ پورے پاکستان کے عوام کی ہے۔
پہلے بھی اپنے حالات کا کر چکے ہیں اعتراف ، بھیک کا کٹورہ ' والا بیان یادگار
یہ پہلا موقع نہیں جب شہباز شریف نے پاکستان کی بگڑتی ہوئی معاشی صورتحال کا اعتراف کیا ہو۔ اس سے پہلے بھی انہوں نے کہا تھا کہ وزیر اعظم ہونے کے باوجود وہ دنیا کے سامنے 'بھیک کا کٹورہ لیکر کھڑا نہیں ہونا چاہتے۔ حال ہی میں پاکستان کو آئی ایم ایف (انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ)سے کچھ مالی مدد ملی ہے ،لیکن ماہرین کا خیال ہے کہ یہ امداد مستقل حل نہیں ہے۔ ملکی معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے گہری اور دیرپا اصلاحات کی ضرورت ہے۔