پٹنہ: نتیش کمار نے جمہوریت کی اساس کہی جانے والی سرزمین، بہار کے وزیر اعلیٰ کی حیثیت سے جمعرات کے روز تقریباً دو دہائیوں میں دسویں مرتبہ حلف لے کر ملک کی سیاست میں ایک نیا ریکارڈ قائم کر دیا ہے ڈھلتی عمر، تھکن اور صحت کے مسائل کے ساتھ ساتھ طویل عرصے تک اقتدار میں رہنے کے باعث مقبولیت میں کمی کے اندازوں کو پسِ پشت ڈالتے ہوئے، حال ہی میں اختتام پذیر اسمبلی انتخابات میں مسٹر نتیش کمار نے ایک بار پھر ثابت کر دیا کہ وہ ریاستی سیاست میں بدستور با اثر اور عوامی اعتماد کے حامل رہنما ہیں۔
تقریباً بیس سال تک اقتدار میں رہنے کے بعد، اس انتخاب میں وہ اپنی سیاسی زندگی کی سب سے مشکل آزمائش سے گزر رہے تھے۔ نسلی امتیاز، ذات پات کی کشمکش اور سیاست میں جرائم کی وجہ سے اکثر موضوعِ بحث رہنے والی ریاست بہار میں ’س±شاسن بابو‘ کے طور پر پہچان بنانے والے نتیش کمار اپنی صاف ستھری شبیہ اور ایمانداری کے باعث اب بھی گٹھ بندھن کی سیاست کا مرکزی ستون بنے ہوئے ہیں۔
حالیہ دنوں میں میڈیا سے دوری، اپوزیشن لیڈر تیجسوی یادو کی جانب سے انہیں ’بے ہوش وزیراعلیٰ‘ کہنے اور انتظامیہ پر بیوروکریسی کے حاوی ہونے کے الزامات کے باوجود، بہار کے ووٹروں نے ان کی قیادت میں این ڈی اے کو تاریخی مینڈیٹ دیا ہے۔ عوام نے ایک بار پھر نتیش کمار پر اپنا اعتماد ظاہر کیا ہے۔اپنی انتخابی ریلیوں میں نتیش کمار بار بار کہتے تھے کہ ”2005 سے پہلے کچھ تھا؟ کوئی کام کیا ہے او لوگ؟ شام کے بعد کوئی نکل سکتا تھا کیا؟