انٹرنیشنل ڈیسک: پاکستان اور چین کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی )میں کشمیر مسئلے پر ایک بار پھر منہ کی کھانی پڑی ہے۔دراصل چین نے پاکستان کے کہنے پر کشمیر مسئلے پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اے او بی ( اینی ادر بزنس )کے تحت ایک میٹنگ کی تجویز پیش کی جسے نامنظور کر دیا گیا گیا۔ اس کے لئے 24 دسمبر، 2019 کی تاریخ مقرر کی گئی تھی لیکن اس وقت میٹنگ نہیں ہو پائی۔اب پھر یو این ایس سی کی میٹنگ کے دوران چین نے کشمیر معاملہ اٹھایا، جس کی مستقل اراکین فرانس، امریکہ، برطانیہ اور روس کے ساتھ 10 ارکان نے مخالفت کی اور کہا کہ یہ معاملہ یہاں اٹھانے کی ضرورت نہیں ہے۔
پاکستان کا جھوٹ بے نقاب
اس سے پہلے بھی اگست 2019 کے بعد کشمیر پر میٹنگ کو لے کر کی گئی پہل کامیاب نہیں ہو سکی تھی۔تب بھی کسی رکن نے چین کی تجویز کو نہیں مانا تھا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ یواین ایس سی کے دیگر تمام 14 ارکان کا خیال ہے کہ یہ کوئی ایسا معاملہ نہیں تھا، جس کے لئے بحث کی ضرورت ہے۔اقوام متحدہ میں ہندوستانی سفیر سید اکبرالدین نے کہا کہ ہمیں خوشی ہے کہ اقوام متحدہ میں پاکستان کے نمائندوں کی جانب سے کشمیر پر لگائے گئے بے بنیاد الزامات کی اصلیت سامنے آ گئی ۔ پاکستان اپنے منصوبوں کو بین الاقوامی سطح پر کامیاب کرنے کے لئے چین کا استعمال کرتا ہے۔پاکستان اپنے یہاں کے حالات کو چھپانے کے لئے جھوٹ پھیلاتا ہے۔
فرانس نے رد چین کی تجویز
یو این ایس سی میں چین کی تجویز پر فرانسیسی سفارتی ذرائع نے کہا کہ فرانس نے ایک بار پھر مسئلہ کشمیر کو اٹھانے کے لئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل( یو این ایس سی )کے رکن کی درخواست کو نوٹ کیا ہے۔ فرانس کی پوزیشن نہیں بدلی ہے اور بہت واضح ہے کہ مسئلہ کشمیر کا حل ہندوستان اور پاکستان کو دو طرفہ بات چیت سے حل کیا جانا چاہئے۔
برطانیہ - امریکہ نے کشمیر مسئلے کو بتایا دو طرفہ
مسئلہ کشمیر پر برطانیہ نے کہا کہ یہ دو طرفین کے درمیان کا مسئلہ ہے اور اس کا اقوام متحدہ سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔برطانیہ کی طرح امریکہ نے بھی کہا کہ یہ معاملہ یواین ایس سی کا نہیں ہے ۔ ہندوستانی سفیر اکبرالدین نے کہا کہ جموں و کشمیر میں حالات معمول پر لانے کے لئے حکومت ہند کی جانب سے کوششیں کی جا رہی ہیں، لیکن پاکستان گڑ بڑی کی کوشش کر رہا ہے ۔سید اکبرالدین نے کہا کہ 'ہمیں خوشی ہے کہ چین کی کوششوں کو ایک تباہی کے طور پر دیکھا گیا اور ہندوستان کے بہت سے دوست ممالک نے کہا کہ یہ معاملہ دو طرفہ ہے اور اس کو یواین ایس سی کے سامنے اٹھانے کی ضرورت نہیں ہے۔پاکستان کو ہندوستان سے بات چیت کرکے کیس معاملے کا حل تلاش کرنا چاہئے-
بتا دیں کہ پاکستان کی اپیل پر چین نے یواین ایس سی کے سامنے کشمیر کا مسئلہ اس وقت اٹھایا جب ہندوستان نے 15 ممالک کے سفارت کاروں کو جموں و کشمیر کا دورہ کرایا۔ ہندوستان نے حال میں ہی جموں و کشمیر میں براڈبینڈ اور 2 جی خدمات میں رعایت دی ہے۔ اس کے ساتھ ہی کچھ سیاسی پابندیوں کی رہائی کی گئی ہے۔