Latest News

ترکی اب بنگلہ د یش میں پھیلارہا ہندوستان مخالف زہر، ترکی حمایت یافتہ نقشے میں آدھا ہندوستان غائب

ترکی اب بنگلہ د یش میں پھیلارہا ہندوستان مخالف زہر، ترکی حمایت یافتہ نقشے میں آدھا ہندوستان غائب

ڈھاکہ: بنگلہ دیش میں ترکی کی مداخلت اب ہندوستان کی سلامتی کے لیے ایک نیا خطرہ بن رہی ہے۔ ترکی کی حمایت یافتہ اسلامی تنظیم 'سلطنت بنگلہ' نے حال ہی میں ایک متنازعہ نقشہ جاری کیا ہے جس میں بہار، جھارکھنڈ، اڈیشہ اور ہندوستان کی پوری شمال مشرقی ریاستوں کو 'گریٹر بنگلہ دیش' کا حصہ بتایاگیا ہے۔ یہ نقشہ ڈھاکہ یونیورسٹی سمیت کئی مقامات پر عوامی طور پر چسپاں کیاگیا ہے۔ اکنامک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق 'سلطنت بنگلہ' نامی اس تنظیم کو ترکی سے کام کرنے والی ایک این جی او کی حمایت حاصل بتائی جاتی ہے اور یہ بنگلہ دیشی نوجوانوں اور طلبہ کو ایک بنیاد پرست نظریاتی سوچ کی طرف موڑنے کی کوشش کر رہی ہے۔ اس نقشے کی پہلی بار نقاب کشائی اپریل 2025 میں ڈھاکہ یونیورسٹی میں منعقدہ ایک تقریب کے دوران کی گئی تھی۔
ماہرین کا ماننا ہے  کہ یہ مہم بنگلہ دیش کی نئی نسل کو بنیاد پرستی کی طرف موڑنے کی ایک سوچی سمجھی کوشش ہے۔ اس سے پہلے بھی محمد یونس کی عبوری حکومت سے وابستہ کچھ لوگوں نے ہندوستان کی شمال مشرقی ریاستوں پر دعوی کیا تھا۔ 2024 میں بنگلہ دیش میں محمد یونس کی حکومت کے قیام کے بعد ترکی اور بنگلہ دیش کے درمیان تعلقات میں اچانک تیزی آئی ہے۔ ترکی نے بنگلہ دیش کو فوجی سازوسامان فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے، اور ترکی کی حکمران جماعت AKP سے وابستہ متعدد اسلامی این جی اوز وہاں سرگرم ہو گئی ہیں۔ مانا جارہا ہے کہ پاکستان اس اسٹریٹجک قربت میں کلیدی کڑی کے طور پر کام کر رہا ہے۔ 'گریٹر بنگلہ دیش' کا تصور ایک انتہا پسند توسیع پسندانہ سوچ کی عکاسی کرتا ہے جو بنگالی بولنے والے خطوں کو ایک قوم میں ضم کرنے کا خواب دیکھتا ہے۔
اس میں مغربی بنگال، آسام، ہندوستان کا تریپورہ اور میانمار کا اراکان علاقہ شامل ہے۔ اگرچہ اس خیال کو بنگلہ دیش کے مرکزی دھارے میں قبول نہیں کیا جاتا ہے، لیکن یہ وقتا فوقتا اسلام پسند گروپوں اور سوشل میڈیا پر سامنے آتا ہے۔ گزشتہ سال دسمبر 2024 میں یونس سرکار کے قریبی ساتھی محفوظ عالم نے سوشل میڈیا پر اسی طرح کا نقشہ شیئر کیا تھا جس میں ہندوستانی  ریاستوں کو بنگلہ دیش کا حصہ دکھایا گیا تھا۔  ہندوستان نے اس پر شدید اعتراض کا اظہار کرتے ہوئے ڈھاکہ سے شدید احتجاج درج کرایا تھا۔ اب جب کہ ترکی اور پاکستان جیسے ممالک کی ملی بھگت سے بنگلہ دیش کی سرزمین پر ہندوستان مخالف سرگرمیاں بڑھ رہی ہیں، تو ہندوستانی  سیکورٹی ایجنسیوں نے اس پیش رفت کو سنجیدگی سے لینا شروع کر دیا ہے۔ ہندوستان کے لیے 'چکن نیک' یعنی سلی گوڑی کوریڈور جیسے حساس مقامات کی حفاظت زیادہ اہم ہو گئی ہے۔
 



Comments


Scroll to Top